ملی نغمے، ملک کے ساتھ محبت کے اظہار کا ایک دلکش اور خوبصورت انداز

2000

اسلام آباد ، اگست ۳۱ (اے پی پی ):ملی نغمے ملک کے ساتھ محبت کے اظہار ا یک دلکش اور خوبصورت انداز ہیں جن میں شاعر اپنی شاعری، موسیقار خوبصورت دھنوں اور گائیک اپنی آواز کے ذریعے وطن سے محبت کا اظہار کرتے ہیں جو پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی ہوتی ہے۔
14اگست، ۳۲ مارچ، ۶ستمبر ےا کوئی اور قومی جشن ہو یا قوم پر آزمائش کی گھڑی۔ ملی نغموں نے ہمیشہ وطن کے سپوتوں کے حب الوطنی اور جوش و جذبے کو بڑھایا ہے
قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہر دور میں شاہکار ملی نغمے اور ایسی ایسی کمال کی صدا بہار دھنیں تخلیق ہوئی ہیں جو آج تک کانوں میں رس گھول رہی ہیں اور فضاوں میں اس وطن کی عظمت کی گواہی بن کر گونج رہی ہیں۔
استاد امانت علی خان کی نے اپنی لازوال آواز میں گائے گئے ملی نغمے©© © ©’ اے وطن پیارے وطن ‘ اور ’ چاند میری زمین پھول میرا وطن ‘۔ مہدی حسن کی جادوئی آواز میں ’یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے‘ اور اپنی جاں نظر کروں گا‘، شہناز بیگم کے لازوال نغمے’ سوہنی دھرتی اللہ رکھے، قدم قدم آباد‘ اور’ جیوے جیوے پاکستان‘، ناہید اخترکی آواز میں گائے ہوئے ملی نغمے’ ہمارا پرچم ،یہ پیارا پرچم‘ اور ’جگ جگ جیوے میرا پیارا وطن ‘، حبیب ولی محمد نے دل کی گہرائیوں سے گایا گیا نغمہ’اے نگار وطن تو سلامت رہے ‘، محمد علی شہکی کی آواز میں’میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے‘، عالمگیر کا گیت ’خیال رکھنا‘ اور جنید جمشید کے گائے ہوئے ہر دل عزیز نغمے’ دل دل پاکستان‘ اپنی مٹی سے اپنے لگا وکا اظہار ہیں۔
اس کے علاوہ خوبصورت اور دل کو چھو لینے والی شاعری اور آواز سے سجے بےشمار ملی نغمے جیسے ’ چاند روشن چمکتا ستارہ رہے‘ ، ’چاند میری زمیں پھول میرا چمن‘،’ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم ہیں‘ ، ’ ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح‘ ، یوں دی ہمیں آزادی، ماوں کی دعا پوری ہوئی، می’ں بھی پاکستان ہوں، تیرا پاکستان ہے‘ ، ’جنون سے اور عشق سے‘ ، ’میرا پیغام پاکستان‘ ، ’یہ دیس ہمارار ہے اسے ہم نے سنوارا ہے‘ ، ’اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘ جیسے بیشمار نغمے آج بھی قوم کی رگوں میں خون بن کر دوڑتے ہیں۔
1965 کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ گیارہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا،جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے۔
1965 کی جنگ کے دوران صوفی تبسم سمیت کتنے ہی اہل قلم نے لاہور ریڈیو کے کمروں میں بیٹھ کر لمحوں میں تاریخی ملی نغمے لکھے اور گھنٹوں میں انکو ریکارڈ کر کے نشر کر دیا گیا۔
پاکستانی قوم ان جنگی ترانوں کو کبھی نہیں بھولی اور سرحدوں کے باہر یا اندر جب بھی قوم پر کوئی امتحان کا وقت آیا، یہ ترانے ایک بار پھر پاکستان کے گلی کوچوں میں گونجنے لگے۔ دلوں کو گرما دینے والے ایسے ہی کچھ ترانوں میں سے ”اے مرد مجاہد جاگ ذرا“،”اے دشمنِ دیں تو نے کس قوم کو للکارا‘،’ اپنی جاں نذر کروں‘،’ایہہ پتر ہٹاں تے‘،’ جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ اور’ اے راہ حق کے شہیدو ‘ شامل ہیں۔ اسی طرح1971کی جنگ کے دوران بھی لازوال ملی نغمے تخلیق ہوئے جو آ ج بھی زندہ و جاوید ہیں۔
یہ ملی نغمے وطن جہاں اپنے سروں میں ہماری ثقافتی پہچان ہیں وہیں اپنے لفظوں میں ہماری وطن سے محبت اور آواز میں دشمن کے لئے پیغام ہیں کہ ہم بحثیت قوم متحد بھی ہیں اور اپنے وطن کے لئے ہر قربانی کے لئے تیار بھی۔
اے پی پی / سعیدہ ا ن م