موجودہ پانی کےذخائر

345

قرع ارض پر پانی کے بغیر زندگی کی بقاءاور تصور ناممکن ہے اور جب بات دھرتی پر موجود ایک ایسے خطے کی ہو جوکہ طویل رقبے ،سنگلاخ پہاڑوں، وسیع سحراﺅں اور دشوار گزار وادیوں پر مشتمل ہو تو زندگی کے لیے پہلااور آخری سوال پانی بن جاتا ہے ۔
پاکستان کے کل رقبے کا 43فی صد بلوچستان بھی کچھ ایسی ہی سرزمین ہے جس کی دیہی و شہری زندگی سے لیکر معاشی اور معاشرتی ،حتیٰ کہ لوگ ادب کے موضوعات پر خشک سالی اور سیلاب جیسی انتہائی ااور پانی کی صدائیں گونجتی ہیں۔
بلوچستان میں پانی کی فراہمی ہمیشہ اپنی مانگ کے مقابلے میں کم رہی ہے جوکہ اقوام متحدہ کی مقررہ کردہ فی کس یومیہ 30گیلن کے مقابلے میں بمشکل 10گیلن ہے اور وہ بھی صرف60فیصد آباد ی کو میسر ہے ۔
گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران پانی کے بہت سارے منصوبے بنانے کے باوجود آبادی میں اضافے شہروں کی تعداد بڑھنے ،کانکنی ،صنعتی اور زرعی شعبے میں توسیع جیسے عوامل نے پانی کی طلب کواور بڑھادیا ہے اس صورتحال نے بلوچستان میں پہلے سے موجود پانی کے نامکمل ذخائر پر مزید دباﺅ ڈالنا شروع کردیا ہے ۔
پانی کی قلت اور آنے والے ادوار کے چینلجز کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت کی مالی معاونت سے چھوٹے ڈیمز بنانے کا ایک بڑا منصوبہ ترتیب دیا ہے اس منصوبے کو ایک سو ڈیمز یا ھنڈرڈ ڈیمز پراجیکٹ کا نام دیا گیا ہے۔
اس منصوبے کو وفاقی حکومت نے مالی سال 2007-8کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شامل کیا تھا جبکہ منصوبہ پر با ضابطہ طور پر 2009میں عمل شروع کیا گیا ۔
ھنڈرڈ ڈیمز پراجیکٹ کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے مرحلے میں 20ڈیمز کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جبکہ دوسرے مرحلے کے 26ڈیموں میں سے اکثر کا کام آخری مراحل میں ہے اس وقت تیسرے مرحلے پر کام جاری ہے ۔
اربوں روپے کی خطیر لاگت سے بننے والے ان ڈیمز سے نہ صرف بلوچستان میں مستقبل کو پانی ضروریات کو پورا کیاجائے گا بلکہ زرعی شعبے کی توسیع ،زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانے ،سیلاب کی شدت کو گھٹانے ،زمین کے کٹاﺅ کو روکنے ،غربت گھٹانے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے جیسے اہم مقاصد کا حصول بھی ممکن ہوسکے گا۔
تکمیل کے بعد ان ڈیمز سے 64.15ملین ایکٹر فٹ سیلابی پانی کو ذخیرہ کیا جاسکتا ہے جوکہ بلواسطہ زرعی اور پینے کے لیے استعمال ہوگا اس جمع شدہ پانی سے صوبے میں مزید 25ہزار 8سٹو ایکڑ رقبے کو زرخیز زمین میں تبدیل کئے جانے کی صلاحیت پیدا ہوگی ۔
ڈیمز بننے سے بلوچستان میں سیلابی پانی کی مناسب روکتھا م ہوپائے گی اور نشیبی علاقوں کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے باآسانی بچایا جاسکے گا ۔
ایک سوڈیمز کے اس منصوبے کی تکمیل سے آبی حیات کی نشونما سیاحت اور روزگار کے لیے بہت مواقع میسر ہوپائے گا،وفاقی حکومت کی مکمل مالی ایانت سے بلوچستان میں تعمیر ہونے والی ھنڈرڈ ڈیمزپراجیکٹ نہ صرف آبپاشی کی ایک بڑا منصوبہ ہے جوکہ بلوچستان کو مالی
خوشحالی اور آبی آسودگی کی طرف لے جائے گا، بلکہ یہ منصوبہ سی پیک سمیت مستقبل کی دیگر ضروریات کو پورا کرتے ہوئے آنے والے وقتوں میں پانی کے حصول کے اس دیرینہ سوال کا مستقل جواب ڈھونڈنے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا ،جس سوال نے صدیوں سے اس صوبے کا پیچھا کر رکھا ہے ۔