خشک سالی پر قابو پانے کیلئے  شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی بنانے کی ضرورت ہے:ڈپٹی چیئرمین سینٹ

220

اسلام آباد،18 جنوری(اے پی پی):ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ خشک سالی پر قابو پانے کے لئے این ڈی ایم اے،وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ  پارلیمان کو بھی اپنی کوششوں میں شامل کرے، خشک سالی پر قابو پانے کے لئے ہمیں شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے زیر اہتمام خشک سالی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان بے پناہ قدرتی وسائل کا حامل ملک ہے مگر خشک سالی جیسی سنگین آفت ان وسائل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ بلوچستان میں زیر زمین پانی 800 فٹ سے بھی زیادہ نیچے چلا گیا ہے جس سے صوبے بھر میں زراعت سے لے کر انسانی زندگی کے تمام شعبے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور صوبہ سندھ میں بھی اسی صورتحال کا سامنا ہے،ہمیں خشک سالی کے حل کے لئے جدید ٹیکنالوجی، تحقیق اور سفارشات پر اتفاق رائے کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کو  بھی متحدہ عرب امارات کی طرز پر مصنوعی بارش کے انتظامات کرنے چاہئیں اور ان کی ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔ اس عمل سے کسی حد تک خشک سالی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ خشک سالی پر قابو پانے کے لئے ہمیں ایسا پروگرام تشکیل دینا چاہیے جس سے جدید ٹیکنالوجی، افرادی قوت اور تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آفت زدہ لوگوں کی مدد کی جا سکے۔

اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات نے کہا کہ خشک سالی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، وہاں پر زراعت، صحت اور لائیو سٹاک کو بحال کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ کچھ عرصے کے دوران سندھ کے آٹھ اور بلوچستان کے 18 اضلاع خشک سالی کی زد میں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کی وجہ سے غربت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس کے زیادہ تر نقصانات اور اثرات عورتوں اور بچوں کی زندگی پر پڑتے ہیں جس کے لئے موثر حکمت عملی اپنانی چاہیے۔

اے پی پی /فواد/حامد

وی این ایس اسلام آباد