ورلڈ وائڈ لائف کے عالمی دن پر خصوصی رپورٹ

406

اسلام آباد، 4 مارچ (اے پی پی) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جنگلی حیات کے تحفظ کا عالمی دن منایا گیا۔

20 دسمبر 2013 کو اقوام متحدہ نے 3 مارچ کو جانوروں کے عالمی تحفظ کا دن منانے کی منظوری دی، اس دن سے لے کر آج تک دنیا بھر میں 3 مارچ کو جانوروں کے تحفظ کا دن منایا جاتا ہے۔

 اس دن کو منانے کا مقصد جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق شعور اجاگر کرنا اور جنگلی جانوروں کے شکار، انکی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق آگاہی پھیلانا ہے۔خوبصورت مناظر  کو دلکشں بنانے میں جنگلی حیات کی بھی اپنی  اہمیت ہے۔ لیکن آبادی میں اضافے، جنگلات کا کٹاو، آلودگی میں اضافہ، سمگلنگ اور شکار کی وجہ سے نا صرف انکو نقصان پہنچ رہا ہے۔ بلکہ  انکی تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے۔عالمی ادارے  کے مطابق پاکستان میں پایا جانے والے نایاب جانور پاکستان کا قومی جانور مارخور، سنو لیپرڈ کے نام سے مشہور برفانی چیتا،  ایشیائی کالا ریچھ، دریائے سندھ میں پائی جانے والی انڈس ڈالفن،  بھورا ریچھ، تیندوے، مارکوپولو بھیڑ، نایاب کچھوے اور گدھ کی تعداد میں خطر ناک حد تک  کمی واقع ہوئی ہے۔

قومی جانور مارخور جوکہ کہ پاکستان کے شمالی علاقوں چترال، ہنزہ،  کشمیر، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے محدود  علاقوں میں پائے جاتا ہے، ورلڈ وائڈ لائف کے مطابق اس وقت دنیا میں تقریباً 2500 کے قریب مارخور موجود ہیں،  اس نایاب جانور کس بچانے کے لیے اشد اقدامات کی ضرورت ہے۔اسی طرح انڈس ڈالفن، ایشائی کالے ریچھ، اور سنو لیپردڈ کی نسل کو شدید خطرات لاحق ، اگر ضروری اقدامات نا لیے گئے تو یہ  نایاب جانوروں دنیا سے ختم ہو جائیں گے۔

 وی این ایس اسلام آباد