ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس

268

اسلام آباد، 18جون(اے پی پی):قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں لیڈر آف دی اپوزیشن  شہباز شریف نے بجٹ پر بحث کا  آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نےاقتدار سنبھالا تو ملک کی معاشی حالت خراب تھی، پرویز مشرف دور میں 20،20گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی لیکن  مسلم لیگ ن کے دور میں 11ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی۔

شہباز شریف کی تقریر کے دوران اراکین کی نعرے بازی اور شور شرابہ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس بیس منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔

اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری  نے کہا کہ ایوان کو جمہوری انداز میں چلانے کے لئے حکومتی اور اپوزیشن اراکین کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ  یہ ایوان بائیس کروڑ عوام کی نمائندہ ایوان ہے اور ملک کے پہترین مفاد میں ہمیں اس ایوان کو اچھے انداز سے چلانا چاہئے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان کی عوام کے لوگوں کی امنگوں کی مظہر ہے۔اپوزیشن کا ایک کردارد ہے جو کہ جمہوریت میں طے شدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت کا سب سے اہم کردار یہ ہے کہ وہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ حکومت پر تنقید کرے۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ  ایوان کو چلانے کے لئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا کردار بھی بہت اہم ہے۔

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جہاں اپوزیشن کا فرض ہے کہ وہ ایوان کو اچھے طریقے سے چلائیں وہیں باقی اراکین پر  بھی اجلاس کو شائستگی سے چلانے  کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ انھوں نے تمام اسیر اراکین اسمبلی کے پراڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا  کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مقتدر ایوان عزت و احترام سے چلے۔

ڈپٹی اسپیکر نے کہا ہم منتخب نمائندے ہیں عوام کے اور اراکین کے ووٹوں سے اس کرسی پر بیٹھے ہیں۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایوان کو خوبصورتی سے چلانے کے لئے تمام اراکین کو تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ وزیر سائمس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی اپنے کردار پر نظر ثانی کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا 2013 کی اسمبلی میں جب وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کے ممبر تھے انہوں نے چار حلقے کھولنے کی بات کی مگر نہ کھولے گئے اور ہاکستان تحریک انصاف کو چار سال لگے چار حلقے کھلوانے میں جبکہ ہماری حکومت کے قیام کے بعد جب لیڈر آف دی اپوزیشن نے الیکشن کے حوالے سے کمیٹئ کے قیام کی بات کی تو وزیر اعظم عمران خان نے فورا اس مطالبے کو مان لیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن عوامی مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا یہ نہیں ہو سکتا کہ میٹھا میٹھا ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تو پھر کڑوا بھی کھانا پڑے گا۔اپنی بات کریں مگر حکومت کی بات پہلے سنیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ اپوزیشن بولے مگر اپوزیشن کو ہماری بات سننا پڑے گی۔

ایم کیو ایم کے رکن  قومی اسمبلی امین الحق نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے پراڈکشن آرڈر جاری کئے جانے چائیں کیونکہ ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان کو سنجیدگی سے چلایا جائے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور  علی محمد خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایوان کو رولز آف بزنس کے تحت چلائیں۔ہم نے ہمیشہ اپوزیشن کے اراکین کو بولنے کا موقع دیا  ہمیں عزت دیں گے تو ہم بھی عزت دیں گے ۔  ہماری بھی برداشت کی ایک حد ہے۔

ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کی کاروائی کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی۔

وی این ایس، اسلام آباد