صدر مملکت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام یسرچ پروگرام کی تقسیم ایوارڈ تقریب سے خطاب

359

 


اسلام آباد مئی 03 (اے پی پی):

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ علمی و تحقیقی اداروں کی پہچان فکری کشادگی ہوتی ہے جس کے تحت نئے خیالات اور رجحانات کا خیرمقدمدم کیا جاتا ہے جو ترقی کی بنیاد ہے۔
صدر مملکت نے یہ بات ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام پاکستانی جامعات کے لیے ریسرچ پروگرام کی تقسیم ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے بھی خطاب کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں فکری کشادگی ہونی چاہیے تاکہ پرانے رجحانات کی جانچ پرکھ اور نئے خیالات کا خیرمقدم کیا جاسکے جو ترقی کی بنیاد ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحقیق پر توجہ دینے والی قومیں ترقی کی دوڑ میں کبھی پیچھے نہیں رہتیں کیونکہ علم دوست معاشروں میں تحقیق کا مقصد چند لوگوں کی ذاتی ترقی اور مراعات نہیں بلکہ اس کا مقصد انسانیت کی فلاح و بہبود ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ پاکستانی محقق جامد روایات توڑ کر نئے خیالات قبول کررہے ہیں، اس کے نتیجے میں ہماری جامعات اور علمی تحقیقی اداروں میں نئی اور مستحسن روایات مضبوط ہوں گی اور ملک میں تحقیق کا کلچر فروغ پائے گا۔
صدر مملکت نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور صنعتوں کے درمیان قریبی روابط استوار ہونے چاہئیں ، اس کے نتیجے میں محققین کو جدید دور کے رجحانات اور ضروریات کی بروقت خبر ہوجاتی ہے، یوں تحقیقی کاوشوں کی سمت درست ہوجاتی ہے اور محققین کی محنت ضائع نہیں ہوتی۔ صدر مملکت نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ پاکستان میں بھی جامعات اور صنعتی اداروں کے درمیان با معنی تعلق استوار ہورہا ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ اس تعلق میں مزید گہرائی اور وسعت پیدا کی جائے۔ انھوں کہا کہ تحقیقی اداروں اور صنعتی شعبے کے درمیان تعلق کے نتیجے میں ملک کی مستقبل کی ضروریات کی تکمیل میں مدد ملے گی۔
صدر مملکت نے تحقیقی شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محققوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشیں پاکستانی معاشرے کو علم و حکمت کا مرکز بنادیں گی جس کے نتیجے میں نئی نسل تحقیق کے سلسلے میں اپنے بزرگوں کی روایت سے منسلک ہوجائے گی جس کی کمزور پڑنے کی وجہ سے معاشرہ مسائل کی آماجگاہ بن گیا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں علمی سرگرمیوں کے لیے بہت گنجائش ہے، اس سلسلے میں ایچ ای سی اس سلسلے میں محققین کی ہر ممکن معاونت کرتا رہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ تحقیق ایک مقدس فریضہ ہے، اس کی تقدیس بہرصورت برقرار رکھی جائے اور محققین میں اعلی اقدار برقرار رکھیں۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم میں نقل کا رجحان تباہ کن ہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو نقل کرانے والے والدین ان سے دشمنی کررہے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی آزمائش کا دور ختم ہو گیا ،ترقی ہمارا مقدر بن چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی برآمدات میں کمی کی وجہ تحقیقی رجحان کی کمزوری ہے، ہمارے نوجوان اس سلسلے میں قابل قدر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں غلط طرز عمل سے قومی اداروں کو بے پناہ نقصان پہنچایا گیا جس سے ترقی کی رفتار سست ہوگئی اور مسائل پیدا ہوئے، اب اس فرسودہ طرز عمل کو ترک کرکے قومی مقاصد کے حصول کے لیے بھرپور جذبے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے اس موقع پر اعلان کیا کہ آئندہ برس تحقیقی سکالرشپ کے لیے کھلے مقابلے منعقد کرائے جائیں گے۔ صدر مملکت نے ایوارڈ یافتگان میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے۔
اے پی پی/سہیل/ حمزہ

وی این ایس اسلام آباد