صدر ممنون حسین کا عالمی ادارہ صحت کے64 ویں علاقائی اجلاس سے افتتاحی خطاب

319

اسلام آباد،اکتوبر۹۰ (ای پی پی ): صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ تیسری دنیا کے بہت سے ممالک کے عوام وسائل کی کمی کے سبب غیر معیاری غذا یا غذائی قلت اورماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل کا شکار ہیں جس کا علاج معالجے کی تشخیص اور طریق? کار پرگہرا اثر مرتب ہوتا ہے لیکن عالم گیریت کے رجحانات کے علاوہ بعض دیگر وجوہ سے امداد دینے والے ممالک اور اداروں کی نظرسے یہ عوامل نظر انداز ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے تیسری دنیا میں طب وصحت سے متعلق کاوشیں متاثر ہو جاتی ہیں یا ان کے وہ نتائج نہیں نکلتے جن کی توقع کی جاتی ہے
یہ بات انہوں نے پیر کوعالمی ادارہ صحت کے64 ویں علاقائی اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر وفاقی وزیر محترمہ سائرہ افضل تارڑ اور ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے بھی خطاب کیا۔ صدرممنون حسین نے مزید کہا کہ جنگوں اور خونریزی کی وجہ سے پولیو جیسا موذی مرض خطے میں ایک بڑے خطرے کے طور پر ابھرا جس سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا مگر متعلقہ اداروں کی انتھک محنت اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان کی صورتِ حال بہت بہتر ہے اور یقیناًجلد اس موذی مرض پر مکمل طور پر قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کی تباہ کاریوں سے دنیا کو یہ سبق بھی ملا ہے کہ بیماریاں جغرافیائی حدود کی پابند نہیں ہوتیں۔ انسانی نقل وحمل سے مختلف امراض کے جراثیم ایک سے دوسرے ملک اور خطوں کو منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ اس طرح کی صورتِ حال میں ضروری ہے کہ عالمی برادری اور خاص طور پر خطے کے ممالک ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خوش دلی سے تعاون کریں اور متعدی امراض کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے تمام مصلحتوں سے بالا تر ہو کر جامع حکمتِ عملی اختیار کریں۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی برادری ایسے معاملات میں معاندانہ طرزِ عمل اختیار کرنے کے بجائے ہمدردانہ اندازِ فکر اختیار کرے تاکہ بنی نوع انسان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بلا امتیاز کوششیں کی جا سکیں۔
صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ جسمانی معذوری کی کسی بھی شکل سے نمٹنے کے لیے متاثرہ افراد کو آلات کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان نے عالمی سطح پر قابل فخر قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور آئندہ سال عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ سے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے بعد دنیا بھر کے معذورین کو اپنی ضرورت کے آلات کی دستیابی میں غیر معمولی سہولت میّسر آجائے گی۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ علاج معالجے کی سہولتوں ، بودوباش کے طور طریقوں اور وسائل کے معاملات میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دنیا کے حالات میں بدقسمتی سے اب بھی بہت فرق ہے جسے ختم کرنے کے لیے ہمیں صحت کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کرنی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ عوام کو صحت اور علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کے تعلق سے حکومت کا اندازِ فکر انتہائی مثبت اور دور اندیشی پر مبنی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں یہ ضمانت فراہم کی گئی ہے کہ ریاست میں کسی کو بھی ایسی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی جس سے انسانی جسم و جان کو کسی قسم کا کوئی خطرہ درپیش ہو۔
صدر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم کا ہیلتھ انشورنس پروگرام اسی تصور کا نتیجہ ہے جس کے تحت غریب اور کم آمدنی والے طبقات سرکاری اور نجی اداروں سے مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔ افادیت اور پھیلاو¿ کے اعتبار سے یہ پروگرام اتنا وسیع اور متاثر کن ہے کہ بعض دوست ممالک نے اس سے استفادے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جو ہمارے لیے باعثِ مسرت ہے.
اے پی پی /احسن ا ن م/وی این ایس،اسلام آباد