اسلام آباد، نومبر ۹۲( ا پ پ):صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ تجارت،تعلیم اور دفاع سمیت زندگی کے مختلف شعبوں کے تصورات بدل چکے ہیں۔
بدھ کو اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیاس کی گزشتہ تقریباً پانچ دہائیوں کی کارکردگی کے سرسری جائزے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ا دارے نے طب و صحت ، دفاع، تعلیم و تربیت اور زراعت کے شعبوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں سائنس و ٹیکنالوجی کے افق پر بڑے بڑے تابندہ ستارے جگمگائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پیاس (PIEAS) اور اس کے سرپر ست اداروں کی مستقبل کے تقاضوں پر گہری نظر ہے اور ان سے عہدہ بر ا ہونے کے لیے وہ ایک جامع پروگرام بھی اپنے پیشِ نظررکھتے ہیں۔ انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے سائنسدان نئی صورتِ حال اور نئے چیلنجز کو بھی پیش نظر رکھیں گے۔نہوں نے کہا کہ پیاس میں تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔پیاس سمیت ایٹمی تحقیق کے اداروں میں میرٹ کی بالادستی قابل تعریف ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کامستقبل تابناک ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں۔انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل کے بعد پاکستان خطے کا سب سے اہم ملک ہوگا۔انھوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے روٹ میں ایک انچ کی تبدیلی بھی نہیں ہوئی۔صدر مملکت نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت ایک ہزار کلو میٹر سے زائد سڑکیں تعمیر ہو چکی ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ وسط ایشیا کے کئی ممالک نے اقتصادی راہداری سے منسلک ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ بدلتے ہوئے دفاعی تصورات کے ساتھ معیشت کا پہلو خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے۔ ایشیاکے مختلف خطوں کو باہم ملانے کے لیے نئے مواصلاتی رابطوں کے تصورات، ایک خطہ،ایک شاہراہ (One Belt, One Road) اور پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے نتیجے میں وطن عزیز اور اس خطےکے حقائق بڑی حد تک تبدیل ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر نقل و حمل شروع ہو جانے کے بعد اس کے اطراف کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر صنعتی پارکس وجود میں آئیں گے جو ملک میں روز گار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ اور قومی معیشت کے استحکام کا ذریعہ بھی بنیں گے لیکن ان ترقیاتی منصوبوں سے صرف اسی صورت میں بھر پور طریقے سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا، اگر ان صنعتوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیرِاہتمام تقریباً نو ہزار میگا واٹ بجلی پیداکرنے کے منصوبے بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں لیکن نئی صنعتوں کا پہیہ رواں رکھنے کے لیےضروری ہے کہ ا±سی رفتار سے بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جائے۔صدر مملکت نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے پاکستان اٹامک انرجی اور اس جیسے دیگر ادارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ سائنسدانوں کی نئی نسل سےقوم کو غیرمعمولی توقعات وابستہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے وسائل کی کمی کے باوجود ایٹمی شعبے میں شاندار خدمات سر انجام دیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (PIEAS)نے بھی تعلیم وتحقیق کے شعبے میں بہترین کام کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسٹریٹیجک پلانز ڈویڑن کے زیرِ اہتمام” سینئر مینجمنٹ کورس“ اور ”سینئرآفیسر لیڈرشپ“ جیسے تربیتی پروگرام سے اداروں کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ادارہ برادر اسلامی ممالک کے لیے بھی قابلِ قدر خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ باوقار قومیں اور ان کے ذمہ دارادارے اسی طرح انسانیت کی خدمت کیا کر تے ہیں۔
اس موقع پر صدر مملکت نے نیوکلیئر انجینئرنگ، سسٹم، الیکٹریکل ،میکنیکل انجینئرنگ، نیوکلیئر میڈیسن ، ریڈیشن اور میڈیکل انکولوجی، میڈیکل فزکس، فزکس، میٹریل انجینئرنگ اور پروسس انجینئرنگ کے شعبوں میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبا و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں۔ ڈگریاں لینے والوں میں35 پی ایچ ڈیز، 284ایم ایس اور 162 بی ایس کے طلبا شامل تھے۔ اس کےعلاوہ 10 گولڈ میڈلز، 40 میرٹ سرٹیفکیٹس اور 28 سرٹیفکیٹس بھی اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طلبا میں تقسیم کیے گئے ۔اس موقع پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین محمد نعیم اور پیاس کے ریکٹر ناصر مجید مرزا نے بھی خطاب کیا۔
ا پ پ حمزہ ا ن م