اسلام آباد، دسمبر24 (اے پی پی ): صدر مملکت ممنو ن حسین نے کہا ہے کہ د ہشت گردی کا بنیادی سبب بیرونی طاقتوں کی دوسرے ملکوں میں مداخلت ہے۔ نائن الیون کے افسوسناک واقعہ کے بعد پاکستان کو جنگ کی دلدل میں گھسیٹا گیا جس سے پاکستان برح طرح متاثر ہوا۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کے استحکام میں پاکستان کا استحکام پوشیدہ ہے اس لیے پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کی ہر کوشش میں بھر پور تعان کرے گا۔ صدر مملکت نے یہ بات اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے زیرِ اہتمام علاقائی اسپیکرزکانفرنس کے افتتاح کے بعد مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پورے خطے کا امن داو پر لگا ہوا ہے اور خطے پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ یہ دیرینہ مسئلہ کشمیر ی عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق فوری حل کیا جائے ۔ صدر مملکت نے یہ بات اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے زیرِ اہتمام علاقائی اسپیکرزکانفرنس کے افتتاح کے بعد مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ایران، چین ، ترکی، رشین فیڈریشن اور افغانستا ن کے اسپیکرز نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے خطے کے کئی ممالک میں مسائل پیدا کیے ۔ پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران میں دہشت گردی کی وجہ سے ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں جبکہ ایک سو بیس ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کیے ہیں جن میں نیشنل ایکشن پلان اور ضربِ عضب کے تحت پورے ملک میں بلا تفریق کاروائیاں کی گئیں اور دہشت گردوں کے خاتمے تک یہ کاروائیاں جاری رہیں گی۔صدر مملکت نے کہا کہ ان کارروائیوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں امن بحال ہوا۔ انھوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی کے ناسور کامکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گرد ی کے عفریت سے نمٹنے کے ضمن میں ہماری مسلح افواج خصوصی تجربہ اور مہارت رکھتی ہیں جس سے ہمارے ہمسایہ ممالک بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اس سلسلے میںہم اپنے تمام دوستوں کے ساتھ مخلصانہ تعاون کی پیشکش کرتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے بعد اب ہماری توجہ اس امر پرہے کہ مستقبل میں ایسی صورتِ حال کبھی پیدا نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ ہمارے خطے کی بیشتر قوموں کے باہمی تعلقات خوشگوار ہیں اور ان کے درمیان تعاون کی بہترین فضا موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ خطے کے تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ خطہ جس اقتصادی استحکام اور خوش حالی کا خواب دیکھ رہا ہے ، اس کی تعبیر علاقائی امن و استحکام، پُرامن بقائے باہمی اور ایک دوسرے کے ساتھ خیرخواہی کے پاکیزہ جذبے سے مشروط ہے ۔ اسی جذبے کے تحت پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پُرخلوص اور غیر مشروط تعاون کیا کیونکہ پاکستان بڑی سنجیدگی سے سمجھتا ہے کہ افغانستان میں استحکام سے پورے خطے کا امن وابستہ ہے۔ یہ ایک ایسی مشترکہ خواہش ہے جس کے حصول کے لیے ہم ہر سنجیدہ کوشش میں بھر پور تعاون کریں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے عسکریت پسندی کے سدِباب کے لیے سرحدی سلامتی کو مزید بہتر اور مو ¿ثر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک کو بھرپور تعاون کی پیش کش کی ہے۔انھوں نے کہا کہ سرحدی نگرانی کا فعال نظام اس سلسلے میں مو ¿ ثر ثابت ہو سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان، ایران، چین ، ترکی، روس اور افغانستان ایسے ہمسائے، دوست اور برادر ممالک ہیں جن کا جغرافیہ ، مشترکہ اقدار و خیالات اور ایک جیسے حالات اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے مل جل کر کام کرنے کے وسیع مواقع فراہم کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی سڑکیں اور ریلوے لائنیں خطے کو پاکستان کے ذریعے پوری دنیا سے ملا رہی ہے۔ زمینی راستوں کا یہ نیٹ ورک ایک خطہ ایک شاہراہ کے ذریعے فاصلے سمیٹ کر دنیا کے مختلف خطوں کو ایک دوسرے سے قریب کردے گا۔ انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ اقتصادی راہداری کی طرح آپٹک ہائی وے مواصلاتی رابطوں کو مزید آسان بنا دے گی اور اس خطے کے صحراو ¿ں ، پہاڑوں اور سمندروں سے گزرنے والی تیل اور گیس کی پائپ لائنیں صنعت و حرفت اور ٹیکنالوجی کا ایک نیا جہاں تخلیق کریں گی۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین کی انتھک محنت کے نتیجے میں مختلف براعظموں کو باہم ملانے والی اقتصادی راہداری کی مکمل فعالی بہت جلد ہو جائے گئی جس کے نتیجے میں مغربی چین اور خاص طور پر وسط ایشیا کے ممالک کو بحیرہ ¿ عرب کے ذریعے ایشیا کے دیگر حصوں، افریقہ اور یورپی ممالک کی بڑی مارکیٹوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ پاکستان اس عظیم خواب کو تعبیر دینے کے لیے اپنی بہترین کوششوں میں مصروف ہے کیونکہ اس خطے کا مستقبل فعال رابطوں، باہمی تجارت اور تعاون میں پوشیدہ ہے جس میں پاک چین اقتصادی راہداری ایک نئی روح پھونک دے گی۔ اس جذبے کے تحت ہم خطے کے تمام ممالک کو اقتصادی راہداری میں شرکت کی پر خلوص دعوت دیتے ہیں۔ صدر مملکت نے کانفرنس میں شریک چین، ترکی، رشین فیڈریشن ، ایران اور افغانستان کے اسپیکر ز کا شکریہ ادا کیا اور توقع کا اظہا ر کیا کہ یہ کانفرنس خطے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقائی ترقی وخوشحالی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے ضمن میں بے انتہا مفید ثابت ہو گی ۔
اے پی پی /احسن/وی این ایس