قائد اعظم :غیر پاکستانی معاصر کی نظر میں بطور عظیم رہنما اورشخصیت

425

اسلام آباد، دسمبر 21 (اے پی پی): قائد اعظم محمد علی جناح کی قابلیت ، اہلیت اور کردار کا اعتراف بطور پاکستانی ہم سب کرتے ہیں ،اصل بات تو وہ ہے کہ غیر ، مخالف، اور دشمن بھی خوبیوں کو تسلیم کریں۔ قائداعظم غیروں کی نظر میں بھی عظیم تھے۔ ان کے بارے میں غیر پاکستانیوں کی کیا سوچ ہےاس پر ایک نظر۔۔۔

موسولینی اٹلی کے وزیر اعظم کہتے ہیں قائد اعظم کے لیے یہ بات کہنا غلط نہ ہو گی کہ وہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت تھے جو کہیں صدیوں بعد پیدا ہوتی ہے۔بریٹن رسل برطانوی مفکر کہتے ہیں ہندوستان کی تاریخ میں کوئی بڑے سے بڑا شخص ایسا نہیں گزرا جسے مسلمانوں میں ایسی محبوبیت نصیب ہوئی ہو۔ گاندھی کہتے ہیں کہ جناح کا خلوص مسلم ہے،وہ ایک اچھے آدمی ہیں،وہ میرے پرانے ساتھی ہیں،میں انہیں زندہ باد کہتاہوں۔

مسز وجے لکشمی بنڈت کا کہنا ہے اگر مسلم لیگ کے پاس سو گاندھی اور دو سو ابولکلام آزاد ہوتےاور کانگرس کے پاس صرف ایک لیڈر محمد علی جناح ہوتا تو ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا۔

ماسٹر تارا سنگھ ، سکھ رہنما کا کہنا ہے کہ قائد اعظم نے مسلمانوں کو ہندوؤں کی غلامی سے آزادی دلوائی، اگر یہ شخص سکھوں میں پیدا ہوتا تو اس کی پوجا کی جاتی۔

پروفیسر سٹینلی، جناح آف پاکستان کے مصنف اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں  بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل دیتے ہیں اور ایسا تو کوئی کوئی ہوتا ہے جو ایک نئی مملکت قائم کردے ۔ محمد علی جناح ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے بیک وقت تنیوں کارنامے کر دکھائے۔

اے پی پی / سہیل/حامد بلال

سورس وی این ایس اسلام آباد