گھوٹکی ، 30 مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومیں غریب نہیں ہوتیں بلکہ کرپشن قوموں اور ملکوں کو غریب کردیتی ہے،جنوبی کوریا نے پاکستانی ماڈل پر عمل کیا اور ترقی کی منازل طے کیں،سندھ پاکستان کا سب سے خوشحال صوبہ ہونا چاہیے تھا ،کراچی پاکستان کا معاشی دارلحکومت ہے، سب سے زیادہ گیس سندھ سے نکلتی ہے ،یہاں کی زمینیں زرخیز ہیں، چاول ،کپاس ،گنا اور مرچوں سمیت سب کچھ پیدا کرنے کے قابل ہیں،سب سے زیادہ وسائل والے ممالک کو بھی کرپشن مقروض کردیتی ہے اور غربت میں اضافہ کرتی ہے،گھوٹکی میں سندھ کی 70 فیصد گیس نکلتی ہے اور یہاں پر گیس کے250 کنویں ہیں۔یہ ضلع سب سے آگے ہونا چاہیے تھا جو سب سے پیچھے رہ گیا،وزارت خزانہ سمیت پچھلے 10 سال کے دوران سندھ کو گیس کی رائلٹی کی مد میں 234 ارب روپے ملے ہیں،کرپشن سے وسائل پر تھوڑے سے لوگ قبضہ کرلیتے ہیں اور جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا ہوتا ہے وہ ان کی جیبوں میں اور منی لانڈرنگ ہوکر ملک سے باہر چلا جاتا ہے،جب ملک کے بڑے بڑے لیڈر جو اقتدار میں رہے ان سے سوال کریں تو جمہوریت خطرے میں پڑھ جاتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ 10 سال پہلے ملک کو قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو دس سالوں میں 30 ہزار ارب تک بڑھا ہے، کدھر گیا ملک کا یہ پیسہ؟ پہلے شریف برادران زرداری کو کرپٹ کہتے تھے اور زرداری ان کو کرپٹ کہتے تھے لیکن آج دونوں اکٹھے ہوکر جمہوریت بچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ جو مرضی کریں ان کو نہیں چھوڑیں گے۔قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی، صرف ایک راستہ ہے کہ قوم کا پیسہ واپس کردیں تو چھوڑ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ساڑھے 4 ماہ اپنی چوری بچانے کیلئے دھرنا نہیں دیا تھا بلکہ ملک میں صاف شفاف انتخابات کیلئے دھرنا دیا تھا،ہم خواتین کے لئے بھی ایک خصوصی پروگرام لارہے ہیں اور ان کو ترقی دیں گے،ملک کے غریب اضلاع کی ترقی ہماری ترجیح ہے،ملک کے غریب اضلاع کی ترقی ہماری ترجیح ہے،سود کے بغری قرضے دیں گے اور بے روزگار اور غریب نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے،غربت کے خلاف جہاد کریں گے،نئے پاکستان میں جس علاقے سے بھی سونا ،تانبا ،گیس یا تیل نکلے گا تو سب سے پہلے اس علاقے کو فائدہ پہنچائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کو گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں دعوت دینے پر سردار علی گوہر مہر کا مشکور ہوں جنہوں نے اتنے زیادہ لوگوں کو مدعو کیا ہے لیکن آج علی محمد مہر یہاں موجود نہیں جن کا آپریشن ہے ہم سب ان کی صحت کیلئے دعا گو ہیں۔ جی ڈی اے ،پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے پارلیمنٹیرینز سمیت سب مہمانوں کو یہ پیغام دینے آیا ہوں کہ گزشتہ دنوں مہاتیر محمد میری دعوت پر پاکستان آئے، وہ مسلمان دنیا میں سٹیٹ مین تھے جنہوں نے اپنی قوم اور غریب طبقات کو ترقی دی، جب وہ حکومت میں آئے تو ملائیشیا کی فی کس آمدنی ایک ہزار تا 15 سو ڈالر تھی لیکن جب وہ حکومت سے علیحدہ ہوئے تو فی کس آمدن 9 ہزار ڈالر تک بڑھ چکی تھی ۔انہوں نے ملائیشیا کو یکسر تبدیل کردیا اور ملائیشیا دنیا میں ایک مثالی ملک بن گیا۔ان کے 17 سالہ دورہ اقتدار میں ملک کے ادارے مضبوط ہوگئے لیکن جب وہ اقتدار سے علیحدہ ہوئے تو ایک خوشحال ملک مقروض ہونا شروع ہوگیا، جس کی وجہ سے عوام نے 93 سال کے مہاتیر محمد کو پھر سے وزیراعظم بنا دیا کیونکہ کرپٹ حکومت نے ان کے ملک کو مقروض کردیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ قومیں غریب نہیں ہوتیں بکہ کرپشن قوموں اور ملکوں کو غریب کردیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں بڑا ہورہا تھا تو پاکستان ایشیاءمیں تیزی سے ترقی کررہا تھا جس کی دنیا میں مثال دی جاتی تھی، آج کے ایشیاءکے دو یا تین ترقی یافتہ ممالک میں شامل جنوبی کوریا نے پاکستانی ماڈل پر عمل کیا اور ترقی کی منازل طے کیں لیکن آج پاکستان پر تاریخی قرضہ چڑھا ہوا ہے اور ہم صرف قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی پر روزانہ 6 ارب روپے سود ادا کررہے ہیں ماضی اور خصوصاً گزشتہ 10 سال میں ملک کو پوری طرح مقروض کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ آج وفاقی حکومت کے پاس 45 سو ارب روپے کے ٹیکس اکٹھے ہوتے ہیں جن میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوں کی قسطوں پر چلے جاتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے مہاتیر محمد کی مثال اس لئے دی کہ آپ سمجھ سکیں کہ ملائیشیا کو کرپٹ حکومتوں نے کس طرح مقروض کیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ پاکستان کا سب سے خوشحال صوبہ ہونا چاہیے تھا ،کراچی پاکستان کا معاشی دارلحکومت ہے سب سے زیادہ گیس سندھ سے نکلتی ہے ،یہاں کی زمینیں زرخیز ہیں ، چاول ،کپاس ،گنا اور مرچوں سمیت سب کچھ پیدا کرنے کے قابل ہیں،لیکن کیا وجہ سے کہ اندرون سندھ میں سارے پاکستان سے زیادہ غربت ہے جس کی وجہ صرف ایک کرپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ وسائل والے ممالک کو بھی کرپشن مقروض کردیتی ہے اور غربت میں اضافہ کرتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نائیجیریا میں بے پناہ تیل موجود ہے اور کانگو میں ہر قسم کی معدنیات اور ہیروں کی بڑی بڑی کانیں ہیں لیکن دونوں غریب ترین ممالک ہیں،70 فیصد آبادی غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے کیونکہ کرپٹ لیڈر شپ نے وسائل پر قبضہ کررکھا ہے۔یہ ہے پاکستان کی کہانی،گھوٹکی میں سندھ کی 70 فیصد گیس نکلتی ہے اور یہاں پر گیس کے250 کنویں ہیں۔یہ ضلع سب سے آگے ہونا چاہیے تھا جو سب سے پیچھے رہ گیا،وزارت خزانہ سمیت پچھلے 10 سال کے دوران سندھ کو گیس کی رائلٹی کی مد میں 234 ارب روپے ملے ہیں یہ پیسے کہاں گئے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں سب کچھ صوبوں کے پاس ہے بلکہ وفاقی حکومت تو بنکوں کی مقروض ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق کے حالات کیا ہیں۔وفاق کی آمدنی 45 سو ارب روپے کے ٹیکسز اور ایک ہزار ارب روپے ہے جس میں سے قرضوں پر دو ہزار ارب روپے کی آدائیگی کی جاتی ہے جس کے بعد باقی 35 سو ارب روپے میں سے 25 سو ارب روپے صوبوں کو چلے جاتے ہیں اس کے بعد وفاق کے پاس صرف ایک ہزار ارب روپیہ بچتا ہے جبکہ دفاع کیلئے ہمیں 17 سو ارب روپے دینے ہوتے ہیں۔اس طرح مرکز ابتدا ہی میں 7 سو ارب روپے کے خسارے میں چلا جاتا ہے آپ کی ترقی کے فنڈ صوبوں کے پاس آجاتے ہیں آپ کو سوال کرنا چاہیے کہ اگر 10 سال میں سندھ کو گیس کی رائیلٹی کی مد میں 234 ارب روپے ملے تو گھوٹکی کو کیا ملا۔کرپشن سے وسائل پر تھوڑے سے لوگ قبضہ کرلیتے ہیں اور جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا ہوتا ہے وہ ان کی جیبوں میں چلا جاتا ہے اور منی لانڈرنگ ہوکر ملک سے باہر چلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی ایک سیاسی خاتون کے ڈرائیور کے پاس دبئی میں بے نامی 5 گھر ہیں اس لئے آج ڈرامہ ہورہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔جب ملک کے بڑے بڑے لیڈر جو اقتدار میں رہے ان سے سوال کریں تو جمہوریت خطرے میں پڑھ جاتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 10 سال پہلے ملک کو قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو دس سالوں میں 30 ہزار ارب تک بڑھا ہے کدھر گیا یہ پیسہ؟ان لوگوں کے احتساب کی بات کریں تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے کیونکہ ہمارے ملک میں طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب ہوا ہی نہیں ،ان کی چوری خطرے میں نہیں آتی بلکہ جمہوریت کو خطرہ ہوتا ہے۔آج اپنی چوری بچانے کیلئے ٹرین مارچ شروع ہوگیا اور چوری کے اربوں روپے بچانے کیلئے دو دو ہزار روپے دے کر لوگوں کو اسٹیشنوں پر بلانا پڑا لیکن ان سے بھی دھوکہ ہوا اور انہیں صرف دو دو سو روپے ہی دیئے گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ پہلے شریف برادران زرداری کو کرپٹ کہتے تھے اور زرداری ان کو کرپٹ کہتے تھے لیکن آج دونوں اکٹھے ہوکر جمہوریت بچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ جو مرضی کریں ان کو نہیں چھوڑیں گے۔قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی صرف ایک راستہ ہے کہ قوم کا پیسہ واپس کردیں تو چھوڑ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جتنا مرضی احتجاج کریں بے شک ڈی چوک میں دھرنا دیں ہمارا کنٹنر حاضر ہے اور ہم آپ کو کھانا پینہ بھی فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ساڑھے 4 ماہ اپنی چوری بچانے کیلئے دھرنا نہیں دیا تھا بلکہ ملک میں صاف شفاف انتخابات کیلئے دھرنا دیا تھا۔سندھ میں غربت کے اضافہ اور بنیادی ڈھانچے کی تنزلی دیکھی ہے، ہمیں معلوم ہے کہ پیسہ کدھر گیا ہے۔انہوں نے سندھ کو لوگوں کو یقین دلایا کہ پنجاب میں پانامہ مافیا کے خلاف بڑی جنگ چل رہی تھی اس لئے سندھ میں آنے کا موقع نہ ملا لیکن اب میں سندھ کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کی ترقی کیلئے میں پورا زور لگاﺅں گا اس لئے نہیں کہ مجھے ووٹ چاہیے کیونکہ کے پی کے اور پنجاب میں کامیابی حاصل کرکے حکومت بنائی جاسکتی ہے لیکن میں سارے ملک کی ترقی چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان،سندھ اور بلخصوص اور اندرون سندھ کی ترقی اور غربت کے خاتمہ کیلئے بھر پور محنت کریں گے اور آپ دیکھیں گے ہم غربت کے خاتمہ کے پروگرام کے تحت یہ کام کیسے کرتے ہیں اس سلسلے میں ہم نے چین سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے اور چین نے غربت کے خاتمے کیلئے وہ کچھ کیا جو کوئی اور ملک نہ کرسکا،آپ کی صحت کیلئے ملک میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر ہیلتھ انشورنس متعارف کرائی ہے اور ایک خاندان 7لاکھ 20 ہزار روپے میں اپنا علاج کرسکے گا۔ہم خواتین کے لئے بھی ایک خصوصی پروگرام لارہے ہیں اور ان کو ترقی دیں گے،ملک کے غریب اضلاع کی ترقی ہماری ترجیح ہے،سود کے بغری قرضے دیں گے اور بے روزگار اور غریب نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے،غربت کے خلاف جہاد کریں گے۔سندھ کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ پولیس کا غلط استعمال ہے جھوٹی ایف آئی آرز کٹوائی جاتی ہیں اور سندھ میں سب سے زیادہ ظلم کی سیاست کی جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ لوگ کسی اور کو ووٹ دینے سے ڈرتے ہیں ہم یہ خوف ختم کریں گے تاکہ کسی سے زیادتی نہ ہو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کی مشکلات کو ختم کرنا ہے اور رائیلٹیز کا پیسہ پہلے متعلقہ ضلع میں جانا چاہیے امریکی ریاست ٹیکساس میں تیل نکلا آج وہاں سب سے زیادہ امیر لوگ ہیں لیکن اس کے برعکس سوئی میں گیس نکلتی ہے لیکن وہاں پر لوگ غریب ترین ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں جس علاقے سے بھی سونا ،تانبا ،گیس یا تیل نکلے گا تو سب سے پہلے اس علاقے کو فائدہ پہنچائیں گے۔
سورس: وی این ایس، گھوٹکی