کراچی، 30 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہفتے کو کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبہ سندھ اوربالخصوص کراچی کی ترقی اورمسائل کے خاتمے کےلئے اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت لوگوں کوخوش کرنے کےلئے منصوبے نہیں بنا رہی بلکہ ہم کراچی کے مسائل کے مستقل حل کےلئے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 10سال کے دوران بنیادی ڈھانچے کی قلت کے باعث صرف کراچی کو ہی نقصان نہیں ہوا بلکہ اس سے پورے پاکستان کو نقصان پہنچا ہے اور کراچی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کہیں اور منتقل ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کےلئے مالی طور پر مشکل وقت ہے ، ملک میں مجموعی طور پر4.5کھرب روپے کے ٹیکس اکٹھے ہوتے ہیں جن میں سے 2 کھرب روپے قرضوں کی قسطوں پر ادا ہوجاتے ہیں جبکہ صوبوں کو2.5کھرب روپے منتقل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دفاع کا بجٹ 1700 ارب روپے ہے اور وفاقی حکومت اپنا مالی سال تقریباً600 ارب روپے کے خسارے سے شروع کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 2500 ارب روپے منتقل ہوتے ہیں جس میں سے سندھ کوبھی اس کا حصہ ملتا ہے، کراچی بنیادی طور پر سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اندرون سندھ سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے حکومت بنا کر کراچی جیسے بڑے اوراہم شہرکو نظرا نداز کیا جاتا ہے جس کی صورتحال آپ سب کے سامنے ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ کراچی کی ترقی کےلئے بی او ٹی کی بنیاد پر 162ارب روپے کا منصوبہ تیارکیا گیا ہے جس میں مجموعی طور پر18 ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ٹرانسپورٹ کا بڑا مسئلہ ہے جس کے حل کےلئے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 10منصوبے مکمل کئے جائیں گے، اس کے علاوہ پانی کی فراہمی اور سیوریج کے مسائل کے خاتمے کےلئے 7 منصوبے بھی شامل ہیں، پانی کی بچت کے حوالے سے ہم ایک جامع مہم چلائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی قلت کے مسائل کا سامنا ہے لیکن عجیب بات ہے کہ ملک میں کبھی بھی پانی کی بچت کے حوالے سے مہم نہیں چلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور برطانیہ جیسے ممالک میں جہاں پر پانی کی قلت کے مسائل نہیں ہیں لیکن اگر وہاں کچھ عرصہ بارش نہ ہوتو پانی کی بچت کے حوالے سے باقاعدہ مہم چلائی جاتی ہے لیکن یہاں پر ایسا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو ہمارے پاس پانی نہیں ہے جبکہ دوسری جانب ہم پانی سے گاڑیاں دھودھو کر اسے ضائع کررہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ پانی کی بچت کے بارے میں شعوراجاگرکرنے کےلئے اپنا کردارا دا کریں،وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبہ سندھ کی حکومت کے ساتھ مل کر مہم چلائے گی تاکہ پانی کی بچت کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے بڑے شہرکو پانی کی فراہمی کےلئے باہر سے پانی لانے کے سلسلے میں بھی بعض پیچیدگیاں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم پانی کی بچت کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کےلئے فوراً آگاہی مہم چلا کر بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں جس سے خاطرخواہ پانی کی دستیابی یقینی ہو سکتی ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ پانی کی بچت کی مہم کے حوالے سے تیاری کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں سیوریج کا بھی بڑا مسئلہ ہے جس کے تدارک کےلئے 7منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا ماسٹرپلان انتہائی اہم ہے کیونکہ شہر تیزی سے پھیل رہا ہے اور سبزہ ختم ہورہا ہے، شہر کے پھیلاﺅ کے باعث آبادی کو پانی ، سیوریج اوردیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مسئلہ ہے جبکہ اس سے امن وامان کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں اور پولیسنگ میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا ماسٹر پلان جلد از جلد تیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سارے ملک کی کچی آبادیاں ایک طرف اورکراچی کی کچی آبادیاں سب سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اگر پھیلے گا نہیں تو اس کی ترقی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ماسٹر پلان تیار نہ ہوجائے کراچی میں وسط مدتی فیصلوں کے تحت مسائل پر قابو پانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایئرپورٹ کے علاقوں کو چھوڑ کر بتائیں کہ بلند عمارتیں کہاں تعمیر ہوسکتی ہیں تاکہ ہم بلند عمارتیں بنا کر شہر کے پھیلاؤ پر قابو پاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں گورنر سندھ عمران اسماعیل سے مسلسلے رابطے میں ہوں اورہم کراچی کے منصوبوں پرعملدرآمد کو یقینی بنائیں گے اوراس حوالے سے وفاقی حکومت ہر طرح کی معاونت کےلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اورشاہ محمود قریشی نے تھرپارکر کا دورہ کیا تھا تو اس موقع پر صحت کارڈ کا اجراءکیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ایک ارب روپے کی لاگت سے تھرپارکر میں آر او پلانٹس لگائے جائیں گے جبکہ علاقے میں دو ہسپتال اور4 ایمبولینسزبھی فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جب مناسب ہویا 4 اپریل کو حیدرآباد یونیورسٹی کا افتتاح کیا جائے گا جس کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔
سورس: وی این ایس، کراچی