وزیراعظم نے عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے بڑے منصوبے بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی : مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی ملکی معاشی حالات بارے اجلاس کے بعد بریفنگ

205

اسلام آباد،24 اگست (اے پی پی): مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان  کی زیر صدارت   ملک کی معاشی  حالات کے بارے میں اہم اجلاس  ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے  ہدایت کی   کہ جو بھی بڑے منصوبے ہیں ان کو تسلسل کے ساتھ مانیٹر کیا جائے تا کہ ان کو مکمل کر کے  ان کے فوائد لوگوں تک پہنچائے جائیں۔

ہفتہ  کو وزیر اعظم  عمران خان  سے ان کی رہائش گاہ بنی گالا میں ہونے والے  اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  سمیت   وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد و معاشی ٹیم کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

اجلاس  کے بعد  مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج کا جو اجلاس تھا ان کے تین چار بنیادی مقاصد تھے۔ سب سے پہلے یہ کہ معیشت کی جو کارکردگی ہے اس کا جائزہ لیا گیا۔ خصوصی طور پر تمام اہم وزارتیں ہیں جن میں پلاننگ، زراعت، کامرس، انڈسٹری، ریونیو ان سب کی کارکردگی کو دیکھا گیا اور کوشش یہ تھی کہ کس طریقے سے حکومت نے جو بجٹ میں اپنے پیسے رکھے ہیں اس کے فوائد عام لوگوں تک پہنچیں۔ ہم نے تقریباً ساڑھے 9سو ارب روپے ترقیاتی پروگرام کے لئے رکھے ہیں۔ خیال یہ تھا کہ یہ پراجیکٹس اگر مکمل ہو جائیں تو اس سے لوگوں کی زندگی پر اثر پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ اس سے  روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔  اسی طرح حکومت نے ملک کے کمزور طبقے کے لئے تقریباً  192 ارب روپے رکھے ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ کیش ٹرانسفر یا صحت کے لئے جو کارڈ ہیں اس سے متعلقہ جو بھی پروگرام ہے اس میں تیزی لائی جائے تا کہ لوگوں کو محسوس ہو کہ ان کی حکومت ان کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ تیسری چیز یہ کہ ہم نے 262ارب روپے کمزور طبقے کے لئے سبسڈی کے طور پر  رکھے ہیں جس کا بنیادی مقصد کمزور طبقوں کو بجلی یا اور چیزوں کی قیمتوں سے پروٹیکشن دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں پچھلے ہفتے 9فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایکسپورٹ کافی عرصے بعد بڑھی ہیں ، جولائی کے جو نمبر آئے ہیں وہ اس سے  پہلے والے مہینے کے مقابلے میں بہت اچھے ہیں۔ جولائی سے پہلے کے مقابلے میں موجودہ ایکسپورٹ اور امپورٹ کے درمیان جو گیپ ہے اس میں بھی واضح کمی آئی ہے۔ موجودہ خسارہ پچھلے سال جولائی میں 2.1ارب روپے تھا جو اب تقریباً 600ملین ڈالر سے کم ہو گیا ہے یہ تمام چیزیں ایک طرح موٹیویٹ کر رہے ہیں تا کہ عوام تک تیزی سے ان کے فوائد پہنچائیں جائیں۔آئیڈیا یہ ہے کہ ہم آگے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ معیشت کے روڈ میپ تیار کر رہے ہیں’ تمام وزارتوں کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے ہیں۔اگر زراعت کی ہم نے پیداوار بڑھانی ہے، اپنے بڑے ڈیم اور سڑکوں کے منصوبے مکمل کرنے ہیں تو ہمیں اس روڈ میپ کے تحت چلنا ہو گا۔ یہ ہم نے اکنامک زون کے اندر  باہر سے موثر انداز میں لانا ہے۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں یہ معاشی ٹیم ہر ہفتے ملے گی اور اس روڈ میپ کے تحت جو بھی فیصلے ہوں وہ ان کے سامنے پیش کئے جائیں گے تاکہ فیصلے لینے میں ایکٹو ڈیسیشن میکنگ ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ الیکٹرک سٹی اور گیس میں سبسڈی ملے انہیں قرض لینے میں آسانی ہوں اور ان پر ریونیو جمع کرنے کا بوجھ کم پڑے۔انہوں نے کہا کہ عوام کے حوالے سے جو بھی فیصلے ہوں جس طرح تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں گریں تو اس کا فائدہ ہماری عوام کو تیل کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں ملے اور  امید ہے کہ آنے والے  ماہ میں ایسی چیزیں خود نظر آئیں گی۔

سورس :وی این ایس، اسلا م آباد