حکومت کا ہسپتالوں کو پرائیویٹائزیشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ڈاکٹر ایکٹ بنا پڑھے احتجاج پر چلے گئے ہیں، قانون سازی کرنا حکومت کا کام ہے نہ کہ ڈاکٹروں کا: شوکت یوسفزئی کا پشاور میں ڈاکٹروں کے احتجاج کے حوالے سے پریس کانفرنس

210

پشاور، 30ستمبر(اے پی پی): صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ریجنل ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ میں ڈاکٹروں کی تجاویز کو شامل کر کے پاس کیا ہے۔ ڈاکٹروں کو بورڈ آف گورنرز کے ذریعےمزید بااختیار بنایا گیا ہے اور سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے۔

ڈی ایچ اے/آر اے بل کی منظوری اور ڈاکٹروں کی ہڑتال کے بارے پشاور میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ایکٹ کی وضاحت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ  ایکٹ کے تحت اب فنڈز کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا عوام اور ڈاکٹروں کی بہتری کو سامنے رکھ کر حکومت نے ایکٹ کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث جو مریض مر رہے ہیں کیا ڈاکٹروں کو اس کا احساس ہے؟ حکومت کسی  سے بھی بلیک میل نہیں ہوگی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ دوسروں صوبوں کے مقابلے میں یہاں پر ڈاکٹروں کو زیادہ مراعات اور تنخواہیں ملتی ہیں ڈاکٹروں کے تمام جائز مطالبات حکومت نے وقتاًفوقتاً پورے کیے ہیںDHA اور RHA ایکٹ میں ڈاکٹر کے تنخواہوں، سروس اور مراعات میں ذرا بھی کمی نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ احتجاجی ڈاکٹر  اپنے پرائیویٹ کلینک تو ایک دن کیلئے بھی بند نہیں کرتے لیکن مریضوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے سرکاری ہسپتال کو دو منٹ میں بند کر دیتے ہیں احتجاجی ڈاکٹروں نے اگر احتجاج ختم نہیں کیا تو حکومت کے پاس بہت آپشن موجود ہیں۔  یہی ڈاکٹر باہر جاکر نوکری کرتے ہیں اور اسی سسٹم کی تعریف کرتے ہیں اپنا سسٹم بہتر کرنے کے لیے جب حکومت کامیاب ہیلتھ سسٹم یہاں لاتی ہے تو ڈاکٹرز پھر مانتے ہی نہیں ہیں۔اگر ڈاکٹر عوام کی خدمت کے لیے نوکری کر رہے ہیں تو پھر ہسپتالوں کو کیوں بند کیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیو کو ختم کرنے کیلئے ہماری پولیس،عوام اور اساتذہ کرام ڈیوٹی دے رہے ہیں لیکن ڈاکٹرز اپنی احتجاج میں مصروف ہیں جو عوام اور قوم کے ساتھ ناانصافی ہے۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانہ کا اسلام آباد مارچ کرسی اور وزیر کے گھر کے لئے ہے جو اس کو اب کبھی نصیب نہیں ہوگا۔مولانہ نے اسلام کے نام پر سیاست کی لیکن اسلام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں اسلام اور مسلمانوں کی ترجمانی کی۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن 15 سال تک کشمیر کمیٹی کی سربراہ رہے مراعات لیتے رہے لیکن کشمیر کے لئے بھی کچھ نہیں کیا۔عمران خان کی وجہ سے مسئلہ کشمیر دنیا میں اجاگر ہوا ہے۔

وی این ایس،  پشاور