وزیراعظم نے امریکی صدر سے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کیا: شاہ محمود قریشی

200

نیویارک ، 23 ستمبر (اے پی پی): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ وادی میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، امریکہ سمیت عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں مزید پیچیدہ صورتحال سے بچنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرے، دنیا جان لے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ ایران کشیدگی کے خاتمہ کے لئے وزیراعظم عمران خان کے کردار ادا کرنے کی پیشکش قبول کر لی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران تین امور پر بات چیت کی، وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے امریکی صدر کو پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انسانی المیہ میں تبدیل ہو چکی ہے، 80 لاکھ لوگ محاصرے میں ہونے کے باعث مقبوضہ وادی کھلی جیل میں تبدیل ہو چکی ہے، وہاں کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب ہیں، حالات بگڑ چکے ہیں اور ان کے مزید بگڑنے کے امکانات ہیں۔ امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن عمل کے لئے پاکستان کا کردار ڈھکا چھپا نہیں، وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر سے ملاقات کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان کے اس حوالے سے مثبت کردار کی تعریف کی۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ مسئلہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، صرف گفت و شنید سے آگے بڑھا جا سکتا ہے، ڈیڈ لاک جلد ختم ہونا چاہیے اور مذاکرات بحال ہونے چاہئیں، مستقبل قریب میں اس مسئلے پر اہم پیش رفت دیکھنا چاہتے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران کے معاملے پر یہ موقف اختیار کیا کہ یہ خطہ کسی اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا، بغیر سوچے سمجھے کارروائی کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان مشرقی اور مغربی سرحدوں پر مصروف ہے اور ایران میں جنگ سے اس سرحد پر بھی نیا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا، امریکہ اور ایران کے درمیان معاملات سلجھانے کے لئے پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں آپ پر اعتماد ہے اور آپ اس معاملے کو آگے بڑھائیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ایران کے صدر حسن روحانی سے جلد ملاقات ہونی ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو جن پیرا میٹرز پر بات چیت کا اختیار دیا ہے وہ اس کے اندر رہتے ہوئے ایرانی صدر سے گفتگو کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری ایرانی وزیر خارجہ سے پہلے بھی ملاقات ہوئی ہے اور اس معاملے پر بھی ان سے بات ہو سکتی ہے، ہمیں دیکھنا ہو گا کہ معاملات کیسے سدھر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران بھی یہی موقف اختیار کیا تھا کہ ایران سے کشیدگی کے معاملے پر جذبات سے ہٹ کر فہم و فراست سے آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ خطے کی صورتحال پہلے ہی بہت خطرناک ہے۔

بعد ازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے دیانتدارانہ انداز میں پاکستان کے موقف کی ترجمانی کی ہے، وزیراعظم عمران خان 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کشمیر کا مقدمہ پیش کریں گے اور پاکستان کا موقف اجاگر کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری جان لے، امن کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہندوستان ہے، آر ایس ایس کا فلسفہ ہے اور مودی کی سوچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں جن میں سے پاکستان اور کشمیریوں نے بھارت کے اقدام کو مسترد کر دیا ہے جبکہ بھارتی بھی اس معاملے پر تقسیم ہیں، بھارتی وزیراعظم کے اقدام کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں 14 درخواستیں دائر کی گئی ہیں، دیکھتے ہیں کہ بھارتی سپریم کورٹ میں کتنا دم خم ہے یا وہ آر ایس ایس کے دبائو میں آتی ہے۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد