کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام نے کرنا ہے،عالمی برادری کشمیر کی صورتحال پر توجہ دے : وزیر اعظم عمران خان

171

نیویارک ، 26 ستمبر (اے پی پی): وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے،کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں اٹھنے کے بعد خونریزی کا خدشہ ہے،عالمی برادری کو کشمیر کی صورتحال پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے،عالمی قیادت اور میڈیا کے ذریعے بھی کشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا،30  سال کے دوران لاکھوں کشمیریوں کو کشمیر میں شہید کر دیا گیا،بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ،دنیا میں منی لانڈرنگ روکنے کیلئے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے پاکستان سے پیسہ چوری کر کے باہر کے ملکوں میں رکھا گیا،منی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان کو مشکل مالی حالات کا سامنا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایشیا ء سوسائٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔  وزیراعظم نے کہا کہ میرا ملک کیلئے وہی وژن ہے جو پا کستان بنانے والوں کا وژن تھا۔مدینہ کی ریاست جدید ترین ریاست تھی۔نبی کریمۖ نے سب سے پہلے فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی ۔مدینہ کی ریاست میں تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل تھے۔غلاموں سے خاندان کے افراد کے طور پر سلوک کیا جاتا تھا،قانون کی بالادستی میں ہی حکمران جوابدہ ہوتا ہے،پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا۔

انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو تجارتی خسارے کا سامنا ہے تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہم ایف بی آر کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ  ملک میں بہت کم لوگ ٹیکس دیتے ہیں اس لئے  ٹیکس کے نیٹ میں اضافہ کرنا ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے ۔ملک سے غربت کا خاتمہ بڑا ہدف ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، 53 دن سے کرفیو نافذ ہے۔کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں اٹھنے کے بعد خونریزی کا خدشہ ہے۔فروری میں شروع ہونے والی پاک بھارت کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہوا۔کرفیو اٹھنے کے بعد ا بتر صورتحال کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دورہ امریکہ کے دوران عالمی رہنمائوں کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کیا، عالمی برادری کو کشمیر کی صورتحال پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کے ساتھ کشمیر میں انسانی المیہ پر بھی توجہ دینا ہو گی۔نائن الیون کے بعد پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کر دی گئی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا۔سیاحت کیلئے پاکستانی ویزے کا حصول مشکل ہو گیا تھاپاکستان کے شمالی اور پہاڑی علاقے خوبصورتی میں بے مثال ہیں سیاحت کے متعدد نئے مقامات دریافت کئے  ۔

عمران خان نے کہا کہ سیاحت کے شعبے کی بہتری کے ساتھ ایک لاکھ غیر ملکی سیاح پاکستان آئے۔پاکستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے ای ویزہ سہولت شروع کی جبکہ پاکستان میں مذہبی سیاحتی مقامات موجود ہیں۔

وزیراعظم نے  ایشیاء سوسائٹی سے خطاب کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں علاقائی طور پر بھی مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔افغانستان کا مسئلہ حل کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ایران کے مسئلے پر بھی ہم ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔غربت اور بیروزگاری خطے کے بڑے ملکوں کا اہم مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے منتخب ہونے کے بعد ہمسایہ ملک کو مذاکرات کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی مسلح تنظیم کو کام کرنے کی اجازت نہیں۔ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے موثر اقدام کئے۔بھارت میں بی جے پی کے دوبارہ منتخب ہونے پر مذاکرات کی کوشش کی۔سنجیدہ تعلقات ہمارا ایجنڈا ہے، بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیا،فروری میں شروع ہونے والی پاک بھارت کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہوا۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے پرامن حالات سے مشروط ہے۔سی پیک کے آغاز سے بھارت اور ہمسایہ ملکوں کو پریشانی ہوئی۔خطے میں چین اور بھارت بڑی عالمی منڈیاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی ترقی کیلئے مکمل امن و استحکام ضروری ہے۔خطے میں امن سے دنیا کی بڑی کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہوں گی۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد