اسلام آباد ، 07 نومبر (اے پی پی): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے لئے غیر قانونی، یکطرفہ اقدامات اور شہری آزادیوں کو معطل کرنا مقبوضہ وادی کے عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کو بھارت کی فاشسٹ حکومت کے ہاتھوں کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، اقتصادی مفادات پر اخلاقی اصولوں کو قربان نہیں کرنا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں یورپین یونین ملٹری کمیٹی کے چیئرمین جنرل کلاڈیو گرازیانو سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کی فاشسٹ حکومت کے ہاتھوں کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور اقتصادی مفادات پر اخلاقی اصولوں کو قربان نہیں کرنا چاہئے۔ یورپی یونین ملٹری کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یورپی یونین کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت اور انتہاءپسندانہ پالیسیوں کے نتیجہ میں زبردستی نقل مکانی ہوگی۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ علاقوں سے پناہ گزینوں کی منتقلی کی طرح یورپی یونین کو بھی اس طرح کے مسئلہ کا سامنا رہا ہے۔ اس لئے مقبوضہ کشمیر سے زبردستی نقل مکانی جیسی صورتحال سے بچنے کے لئے تمام تر کوششیں کی جانی چاہئیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور یورپی یونین پاکستان کا ایک روایتی اتحادی اور بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی معیشت کی بہتری کے لئے جی ایس پی پلس سکیم کو ایک تعمیری رابطہ سمجھتا ہے۔
جنرل کلاڈیو گرازیانو کے دورے کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اس سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل میں دفاعی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نئی یورپی پارلیمنٹ اور یورپی کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جمہوریت کی مشترکہ اقدار، باہمی مفاہمت اور احترام کی بنیاد پر قائم تعاون کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان باہمی مقاصد کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔ صدر مملکت نے انتہاءپسندی کے خاتمے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران بے مثال جانی، مالی اور معاشی قربانیوں کا بھی ذکر کیا۔
سورس: وی این ایس، اسلام آباد