لاہور، 30نومبر (اے پی پی): وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہذب معاشروں میں امیر اور غریب کے درمیان تفریق نہیں ہوتی ، معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کو اوپر لانا ہمارا مشن ہے ، ملکی معاشی حالت میں استحکام آ رہا ہے، اب اقتصادی بڑھوتری پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، مشکل معاشی حالات کے باوجود معاشرے کے کمزور طبقات کو اوپر اٹھانے کیلئے احساس کے نام سے مربوط پروگرام شروع کیا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں حکومت پنجاب اور نجی کمرشل بینکوں کے درمیان کاشتکاروں کو زرعی قرضوں کی 3دن کے اندر فراہمی کو یقینی بنانے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید ذولفقار بخاری ، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ، گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر رضا باقر ، کمرشل بینکوں کے نمائندہ گان اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔
وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کیلئے خوشی کا دن ہے ، آج جو قدم اٹھا یا گیا ہے اس سے معاشرے کے اس طبقے کو فائدہ پہنچے گا جن کو اگر ہم اوپر اٹھائیں گے تو ملک میں غربت ختم ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انسانیت اور انسانی اقدار کے حامل معاشروں کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ اپنے کمزور اور پیچھے رہ جانے والے طبقات کو اٹھاتے ہیں۔ یہی ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمدﷺ کی سنت ہے ، مدینہ کی ریاست کی مثال ہمارے سامنے ہے جس میں ریاست نے معاشرے کے غریب طبقات کی ذمہ داری اٹھائی ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چین نے 70کروڑ سے زائد شہریوں کو غربت سے نکالنے کا کامیاب تجربہ کیا، یہ اس وجہ سے ممکن ہوسکا کیونکہ ریاست نے اپنے شہریوں کی حالت زار میں بہتری کا فیصلہ کیا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ دورہ چین کے دوران انہوں نے چین میں تخفیف غربت کے حوالے سے دو پریزینٹیشن میں بھی شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ آج جو معاہدہ ہوا اس سے چھوٹے کسانوں کو باالخصوص فائدہ پہنچے گا ، یہ ایک انقلاب ہے ، پاکستان میں اس سے قبل چھوٹے کسانوں کیلئے قرضوں کا حصول ایک عذاب تھا۔ جب تک ہم اپنے چھوٹے کسانوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی مدد نہیں کریں گے اس وقت تک ہم اقتصادی طور پر ترقی نہیں کرسکتے کیونکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار سب سے زیادہ روز گار فراہم کر رہے ہیں ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان کے 95فیصد کسان 12ایکڑ سے کم اراضی کے مالک ہیں ۔ یہ ایسے لوگ ہیں جنہیں قرضوں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، اس معاہدے سے ایسے کسانوں کو قرضے کی فراہمی میں آسانی ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت سنبھالتے ہی ہمیں مشکل اقتصادی حالات کا سامنا تھا ، ہماری پہلی ترجیح معاشی استحکام لانا تھا ، پہلے سال ہم نے 10ارب ڈالر بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے دینے تھے ، روپے پر دباﺅ بھی تھا لیکن حکومت اقدامات کے نتیجہ میں معاشی صورتحال مستحکم ہو رہی ہے روپیہ پر دباﺅ کم ہو رہا ہے ، ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے سٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی آ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں زرعی قرضوں کا حجم ایک ہزار ارب روپے تجاوز کرگیا ہے یہ انتہائی خوش آئند عمل ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہماری معیشت بہتر ہوئی، اب ہم بڑھوتری کی شرح میں اضافہ پر توجہ دے رہے ہیں ۔ قبل ازیں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور بڑے نجی کمرشل بینکوں کے درمیان چھوٹے کسانوں کو قرضے کی فراہمی کیلئے معاہدے پر دستخط ہوئے ، معاہدے کے نتیجہ میں چھوٹے کسانوں اور کاشتکاروں کو کاروباری بینکوں سے باآسانی درکار قرضوں کے حصول میں مدد ملے گی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی 5کروڑ 50لاکھ سے زائد ملکیتی ریکارڈ کو درست رکھنے اور سالانہ بنیادوں پر 40لاکھ سے زائد صارفین کو خدمات فراہم کرنے کا محافظ ادارہ ہے ، خدمات کی سطح کے معاہدے لینڈ ریکارڈ کے مرکزی ڈیٹا بیس کے ساتھ محفوظ ڈیجیٹل لنک متعارف کرایا جائے گا اور بینک اس حوالے سے متعلقہ صارف کی اراضی کی موجود اور تازہ ترین صورت حال جاننے کے قابل ہو جائیں گے ۔ مزید برآں اس اقدام سے اراضی کی ملکیت کی فوری تصدیق کو یقینی بناتے ہوئے قرض کے حصول کے عمل کا دورانیہ 30دن سے کم ہو کر صرف 3دن رہ جائے گا۔ اس اقدام سے لینڈ اور کریڈیٹ مارکیٹ کی ترقی ، کاروباری آسانی پیدا کرنے اور قانونی مسائل کم کرنے میں مدد ملے گی ۔
سورس: وی این ایس ، اسلام آباد