وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس

145

اسلام آباد ، 2 دسمبر (اے پی پی): وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس پیر کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال، اعلیٰ عدالتوں میں ایف بی آر سے متعلقہ زیر التوا کیسز کے حوالہ سے پیشرفت، برآمد کنندگان کے ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیوں، ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے میں پیشرفت، نان ٹیکس ریونیو بڑھانے کے سلسلہ میں اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں میں پیشرفت کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کےلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جولائی سے نومبر کے مہینوں کےلئے سامنے آنے والے اعدادوشمارکے مطابق برآمدات کے حجم اور ڈالر کے اعتبار سے آمدن میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ برآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اکتوبر کے ماہ میں 6 فیصد اضافہ جبکہ نومبر کے مہینے میں 9.6 فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔ وزیرِاعظم نے اس مثبت رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اٹارنی جنرل نے اجلاس کو سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ، لاہور لائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں ایف بی آر سے متعلقہ زیر التواءکیسز پر تفصیلی طور پر بریف کیا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ایف بی آر سے متعلق1089 کیسز میں سے 551 کا فیصلہ ہو چکا ہے جبکہ 285 مقدمات زیر التواءہیں، دیگر مقدمات میں یا تو فیصلہ محفوظ ہے یا زیر سماعت ہیں۔ وزیرِاعظم نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ زیر التواءکیسز کے جلد از جلد حل کےلئے کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سے متعلقہ مقدمات میں حکومت کا نقطہ نظر موثر انداز میں عدالت کے سامنے رکھنے کےلئے اٹارنی جنرل آفس کو درکار تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ مقدمات کے جلد حل سے کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں گے اور کاروباری معاملات میں آسانی پیدا ہو گی۔ چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کی ادائیگیوں کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات پر وزیرِاعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ریفنڈز کی ادائیگیوں کے سلسلہ میں متعارف کرائے جانے والے نظام کو مزید آسان بنایا جائے تاکہ ایکسپورٹرز خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے ایکسپورٹرز کو بقایا جات کی وصولی میں کسی قسم کی دقت پیش نہ آئے۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکل معاشی حالات کے باوجود حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں معاشی استحکام آیا ہے اور کاروباری طبقہ کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے نتیجہ میں کارباری برادری کے اعتماد اور مثبت جذبات کو مزید تقویت دینے کےلئے ضروری ہے کہ ایکسپورٹرز اور خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے اور ان کےلئے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور ان کو مالی وسائل کی قلت پیش نہ آئے۔ معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے تاپی گیس پائپ لائن کی پیشرفت سے شرکاءکو آگاہ کیا۔

سیکرٹری خزانہ نے نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کے حوالہ سے اجلاس کو بریفنگ دی۔ وزیرِاعظم نے نان ٹیکس ریونیو بڑھانے کے سلسلہ میں کوششوں کو سراہا۔ ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد اور ان کی پیشرفت پر باقاعدگی سے نظر رکھنے کےلئے سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کا پہلا سہ ماہی جائزہ 21 اکتوبرسے یکم نومبر کے دوران لیا گیا جس میں تمام اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عملدرآمد اور ان کی بلاتعطل روانی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کا وسط سالہ جائزہ جنوری 2020ءجبکہ سالانہ جائزہ اگست میں لیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیرِاعظم کی ہدایت پر ترقیاتی منصوبوں کا ماہانہ جائزہ بھی لیا جا رہا ہے جس میں زمینی اور مالی پیشرفت کا بھی باقاعدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت پر نظر رکھنے کےلئے آن لائن نظام شروع کیا جا رہا ہے اور اس پورے نظام کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں ان منصوبوں کی رفتار پر نظر رکھنے کےلئے سیٹلائٹ مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔ سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے اجلاس کو لاہور میں”فوڈبنک “کے اجراءکے حوالہ سے پیشرفت سے آگاہ کیا۔ وزیرِاعظم نے مستحق افراد کو ان کی دہلیز پر کھانے کی فراہمی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت اس منصوبے کی کامیابی کےلئے ہر ممکنہ سہولت فراہم کرے گی۔

وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام اور نوجوانوں اور ہنرمندوں کے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کےلئے آوٹ آف باکس سوچ اور تجاویز پیش کی جائیں۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت کی تمام تر توجہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں پر بلاتعطل پیشرفت کو یقینی بنانے سے جہاں معاشی عمل میں تیزی آئے گی وہاں نوجوانوں کےلئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں بین الوزارتی اور محکموں کے درمیان ربط و تعاون کو مزید بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔

اجلاس میں وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیرِ توانائی عمرایوب، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وزیرِاعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، اٹارنی جنرل انور منصور خان، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر زبیر گیلانی، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر، سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین و دیگر سینئر افسران شریک تھے۔

وی  این ایس، اسلام آباد