اسلام آباد ، 19 دسمبر (اے پی پی): وفاقی حکومت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف تفصیلی فیصلے میں موت کی صورت میں انہیں تین دن تک عوامی مقام پر لٹکائے جانے کے پیرا کو ملکی و شرعی قوانین اور عالمی انسانی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے خصوصی عدالت کے فیصلہ لکھنے والے جج جسٹس سیٹھ وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے اور جنرل (ر) پرویز مشرف کو دی جانے والی سزا کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،حکومت کی جانب سے اعلی عدلیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ مذکورہ جج کو فوری طور پر کام سے روکا جائے ، اس اہم معاملے پر وفاقی حکومت کو شدید تحفظات ہیں، پیرا 66 پر دو ججوں نے اختلاف کیا تو پھر اتفاق رائے کدھر تھا؟ جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ آرٹیکل چھ کے تحت سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کا ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت نے جو تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے اس میں پیرا 66میں خصوصی عدالت کے جج وقار احمد سیٹھ نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ وہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کر کے پاکستان لائیں اورقانون کے مطابق سزا دیں اگر ان کی موت واقع ہو جائے اور ایسا نہ ہو سکے تو ان کی نعش کو تین روز تک ڈی چوک میں لٹکایا جائے ، یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک جج کس طرح فیصلے میں ایسا لکھ سکتے ہیں جو قانون اور آئین اجازت نہیں دیتا ۔سپریم کورٹ کے 1994کے جسٹس نسیم حسین شاہ نے بھی آرٹیکل 14کا حوالہ دیتے ہوئے ایک فیصلہ دیا کہ بیچ چوراہے لٹکانا(پھانسی) دینا آئین اور اسلام کے خلاف ہے ،کسی بھی قانون میں ایسی گنجائش نہیں ہے کہ کسی مجرم کو بیچ چوراہے میں لٹکایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی آبزرویشن سے عدالتی وقار مجروح ہوتا ہے ،اس طرح کی آبزرویشن سے جج کی ذہنی حالت پر سوال اٹھتے ہیں، آرٹیکل 209 کے تحت جج کے خلاف ریفرنس دائر کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت ،افواج پاکستان عوام کی طاقت سے ہر سازش کو ملیا میٹ کر دے گی۔ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں، ہم حیران ہیں۔ پیرا 66 میں قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کے قانون، شرعی اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا کر دکھ دیں۔ پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔ ہمارا سرشرم سے جھک گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلے کے پیچھے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ریفرنس کے علاوہ وفاقی حکومت اپیل میں بھی جائے گی۔ پیرا 66 ہمارے لیے شرمساری کا باعث ہے۔ قانون کے رکھوالوں کو ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقدمے میں شفاف ٹرائل آئینی تقاضا ہے، پرویز مشرف کے ٹرائل کو عجلت میں نمٹایا گیا اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
اے پی پی/ظہیر/فاروق