معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرکا ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

167

اسلام آباد  29 جنوری (اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں بڑے پیمانے پر مالی گھپلے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک لاکھ 40ہزار سے زائد سرکاری ملازمین نے بی آئی ایس پی سے ناجائزفائدہ اٹھایا،2037افسران بائیو میٹرک کے ذریعے وظائف لیتے رہے۔بی آئی ایس پی کے 4 افسران کو بر طرف کردیا گیا جبکہ تمام کیسز ایف آئی اے کو دینگے، دھوکہ دہی اور معاونت کرنے والوں کیخلاف فوجداری مقدمات درج کئے جائیں گے۔سرکاری افسران میں زیادہ تر اہلخانہ کے زریعے مستفید ہوتے رہے۔بدھ کو یہاں معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے بی آئی ایس پی میں اعلی سرکاری افسران کی جانب سے فراڈ کے زریعے مالی فوائد حاصل کرنے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ایک لاکھ 40ہزار سے زائد سرکاری افسران نے غریبوں کی حق تلفی کرتے ہوئے بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھایا۔گریڈ 17سے زائد 2037 افسران بائیو میٹرک کے زریعے وصول کرتے رہے۔سرکاری ملازمین میں سے زیادہ تر نے اہلخانہ کے زریعے فائدہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ تمام کیسز ایف آئی اے کو دیئے جائیں گے اور فوجدار مقدمات درج ہونگے۔انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میںگریڈ 17سے 22تک 9افسران ، گلگت بلتستان میں 40 ،کے پی کے میں 343،پنجاب میں 101،بلوچستان میں 537 اور سندھ میں 938 افسران نے اہلخانہ کے زریعے بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھایا۔بی آئی ایس پی کے چار افسران بھی غریبوں کے پیسے لیتے رہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے 48افسران بھی اہلخانہ کے زریعے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے۔ بی آئی ایس پی افسران کو برطرف کر کے مقدمات درج کردیئے گئے ہیں۔ شہزاد اکبر کاکہنا تھا کہ ملوث افراد سے ریکوری ہوگی اور انکے خلاف فوجداری مقدمات درج ہونگے۔انہوں نے کہا کہ یہ فنڈ خط غربت سے نیچے زندگی بسرکرنے والے افراد کی لئے قائم کیا گیا ہے کہ ان ظالموں نے غریبوں سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا اور مستحقین کا پیسہ انتہائی ڈھٹائی سے وصول کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کے بچوںسے بیرون ملک جائیدادیں خریدی گئیں،انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ایک ہزار افسران مستفید ہونے والوں میںشامل ہیں۔معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ بی آئی ایس پی میںشفافیت کیلئے نادرا سے معاونت حاصل کی جائیگی۔

 اے پی پی ظہیر/فاروق