پولیو سے پاک پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے ڈاکٹر نوشین حامد

132

اسلام آباد 17فروری(اے پی پی ) ؛پارلیمانی سکریٹری برائے قومی صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ پولیو سے لڑنے کے لئے صرف پولیو کے قطرے پلانا اور اس کے ساتھ بہترین غذائی سہولیات، صاف پانی ، صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی بھی ضروری ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام “پولیو کے خلاف پاکستان کی جنگ: چیلینجز اور پالیسی آپشنز” کے عنوان سے پولیو سے متعلق ایک خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پولیو کے خاتمے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا اور معاشرے میں اس مرض سے آگاہی کا فقدان پولیو کے خاتمہ کی مہم کے راہ میں سب سے بڑے چیلنج ہیں۔

انہوں نے کہا حکومت نے قومی اسٹریٹجک ایڈوائزری بورڈ تشکیل دیا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے ممبران اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ اس بورڈ نے اس منفی مہم کو ناکام بنانے کے لئے جرات مندانہ اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منفی پروپیگنڈہ کے خاتمے اور عوام کو ویکسین کے تحفظ سے آگاہ کرنے اور پولیو ویکسین کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے ایک نئی مواصلات اور میڈیا حکمت عملی تیار کی گئی ہے جس کے تحت حکومت نے 32 کے قریب ان فیس بک پیجز اور اکاو¿نٹس پر بھی پابندی عائد کردی ہے جو پولیو ویکسین کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں افغانستان کے ساتھ کورابطوں کو بھی مستحکم کیا جارہا ہے اور اب افغانستان سے نقل مکانی کی نگرانی کی جائے گی اور سرحد پار کرنے والے ہر بچے کیلئے پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے” صحت “ اور پولیو کے مشیر اسرار الحق نے پولیو کے خاتمے کی مہم کے معاشرتی اور معاشی نقطہ نظر کے بارے میں کہا کہ پولیو وائرس اور بیماریوں کے سنگین نتائج کے بارے میں شعوربہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو گمان ہے کہ پولیو ڈینگی اور کورونا وائرس سے کم خطرناک ہے کیونکہ یہ وبائی بیماریاں ہیں۔پولیو ویکسین کی حفاظت اور معیار کے حوالے سے ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ پولیو ویکسین انسانی صحت کے لئے سب سے محفوظ ہے اور ڈوز کی کسی بھی مقدار سے صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا ۔ انہوں نے ر والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں اور ملک کی خاطر اس پروگرام کامیاب بنائیں کیونکہ پولیو کا مرض آپکے بچے کو ،جو ملک و قوم کا مستقبل ہے، زندگی بھر کیلئے معذور کر سکتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے نیشنل سرویلنس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شفیق الرحمن نے کہا کہ پولیو پروگرام میں ہر سطح پر قیادت کی تبدیلی اور یہاں تک کہ پالیسیوں نے بھی اس پروگرام پر منفی اثر ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پولیو پروگرام کو سیاسی بنا دیا گیا جس سے منفی اثرات ہو ئے اور سالوں کی محنت پر پانی پھر گیا۔۔انہوں نے نیشنل انرجی سنٹر کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مثبت نتائج کیلئے پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان 2020 کو اسکی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وی این ایس اسلام آباد

Download Video