اسلام آباد، 23اپریل (اے پی پی ):ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی غیرقانونی اور یکطرفہ کارروائی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کو درپیش ظلم اور مواصلات کے خاتمے کا آج 263 واں دن ہے۔
جمعرات کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں ہندوستانی قابض فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہری علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کاروائیاں کیں اور غیر مسلح شہریوں کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 8 کشمیری شہری شہید ہوگئے۔ ان میں شوپیاں اور کشتواڑ کے علاقوں میں راحیل مگری ، آصف احمد ڈار ، محمد اکبر شاہ ، 18 سالہ وکیل احمد ڈار ، طارق احمد بھٹ ، عزیر امین بھٹ ، بشارت حسین اور عاشق حسین شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بار پھر یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے اور وہاں قتل ، جانبرداری کے استعمال ، لوگوں کو گرفتار کرنا اور مواصلات وانٹرنیٹ کو روکنا، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کے بڑھتے ہوئے ظلم و ستم پر بھی تشویش لاحق ہے ، حالیہ واقعات مسرت زہرہ ، پیرزادہ عاشق اور معروف صحافی اور سیاسی مبصر گوہر گیلانی کو بھی ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔ اس تناظر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے حال ہی میں کہا ہے کہUAPA جیسے مکروہ قوانین کے ذریعہ صحافیوں کو ہراساں اور دھمکایا جارہا ہے جس سے کورونا وائرس سے نمٹنے کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گہری تشویشناک بات ہے کہ آر ایس ایس سوچ والی بی جے پی حکومت کوویڈ 19 وبائی امراض کے پھیلاؤ کے باوجود امتیازی سلوک اور مسلم مخالف پالیسیاں پر بدستور برقرار ہیں۔ بدقسمتی سے مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے ایک منظم مہم چل رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ مذید کہا کہ او آئی سی نے اپنے حالیہ بیان میں اُن سیاسی و میڈیا حلقوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات اور اسلامو فوبیا پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ، جہاں ہندوستان میں مسلم اقلیتی برادری کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے جبکہ او آئی سی کے آزاد مستقل ہیومن رائٹس کمیشن IPHRC نے بھی بھارت میں جاری منفی پروپیگنڈے، اسلامو فوبیا مہم کی مذمت کی ہے۔
اے ی پی /حمزہ/حامد