یاک پولو  ،،چترال  کی    وادی بروغل کا صدیوں  پرانا    پسندیدہ کھیل، نہایت دلچسپ مگر  کھیلنا  مشکل بھی

430

چترال، 18 ستمبر (اے پی پی ): پولو چترال کا نہایت دلچسپ کھیل ہے جسے گھوڑو ں کے ذریعے کھیلا جاتا ہے مگر وادی بروغل میں یہ کھیل یاک کے ذریعے بھی کھیلا جاتا ہے۔  یوں   تو  عام   پولو   کھیل   میں ہر ٹیم میں چھ، چھ گھوڑے ہوتے ہیں مگر یاک پولو میں تین، تین یاک سے بھی کام چلتا ہے۔  پولو کیلئے بڑا میدان درکار ہوتا ہے مگر یاک پولو چھوٹے میدان میں بھی کھیلا جاسکتا ہے، گھوڑ ا تیز دوڑتا ہے جبکہ  یاک آہستہ۔

گھوڑے کو کھلاڑی آسانی سے قابو کرکے اپنے مرضی سے بال کے قریب لے جاسکتا ہے  جبکہ یاک کو بال کے پاس لے جانا نہایت مشکل ہوتا ہے اسلئے کوئی بھی دوسرے ٹیم کا کھلاڑی آکر اس بال کو  آگے پھینک کر گول کرنے سے بچاسکتا ہے۔

یاک پولو میں بھی ہر کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے  کہ وہ بال پر قابو پاکر اسے دو ستونوں کے درمیان والی جگہ سے گزار کر گول کرسکے۔ مگر یہ کام اتنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ یاک کو قابو کرنا بہت مشکل کام ہے۔یاک پولو کے دوران موسیقار جسے استادان کہا جاتا ہے سرنائی اور ڈھولک بجاکر کھلاڑیوں کا خون گرماتا ہے۔ جب کوئی کھلاڑی گول کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو وہاں موجود ریفری اس بال کو اس کے ہاتھ میں تھما دیتا ہے جسے وہ پکڑ کر گول والی جگہ  سے دوڑتا ہوا جاتا ہے اور جب کھیل کے میدان کے درمیان میں پہنچ جاتا ہے وہاں سے   ہاکی نما چھڑی سے اس بال کو مارتا ہے اور اپنے ٹیم کی طرف آگے بڑھاتا ہے جسے اس کے دوسرے ساتھی  قابو کرکے گولی والی جگہ پر محالف سمت میں لے جاتا ہے اور دوسری جانب سے بھی گول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب بھی گول ہوتا ہے تو اس ٹیم کے تمام کھلاڑی نہایت خوشی کا اظہار کرتا ہے ادھر سرنائی اور ڈھول والا موسیقی میں تیزی لاتا ہے۔

یاک نہایت نایاب جانور ہے جو زیادہ تر برف پوش میدان میں  پایا  جاتا ہے اور سرد علاقوں  میں خوش رہتا ہے۔ یہ نہ صرف  پولو میچ کیلئے استعمال ہوتا ہے بلکہ یہ مال برداری اور سواری کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یاک کا دودھ نہایت گاڑھا ہوتا ہے اور اس سے بننے والی  پنیر، پھینک، ملائی، کُرت، دہی  وغیرہ نہایت لذیز  ہوتی ہے۔

یاک کھیلنے والے کھلاڑیوں کا  حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان کے ساتھ بھی مالی مدد کی جائے  تاکہ یہ لوگ بھی  اس صدیوں پرانے کھیل کو جاری رکھ سکیں  کیونکہ یاک پولو کے کھلاڑیوں کے ساتھ کسی قسم کی مدد  نہیں ہوتی جبکہ  یاک  بھی بہت مہنگا ملتا ہے۔

اے پی پی /گل حماد  فاروقی/قرۃآلعین