کوئٹہ۔23 ستمبر(اے پی پی)صوبائی وزراءاپوزیشن لیڈر ، بیورو کریٹ اور سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ سی پیک کے ابتدائی دور میں اس معاشی منصوبے پر ملک میں سیاست کی گئی سابق حکومت نے اس منصوبے کو سیاسی ووٹ بینک بڑھانے کے لئے استعمال کیا اور گوادر میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ اراضی سی پیک منصوبوں کے لئے مختص کی لیکن اس میں کچے گھروں اور جھونپڑیوں کے مکینوں کے لئے کوئی منصوبہ واضح نہیں تھا گوادر کا اصل ماسٹر پلان تا حال پوشیدہ ہے گوادر پیرس بنے گا تو کچے گھروں اور جھونپڑیوں کی گنجائش نہیں رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماءصوبائی وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی، جمعیت علماءاسلام کے رہنماءبلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ، سیکرٹری ہیلتھ بلوچستان و سابق چیئرمین گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی ، ایڈیٹر کونسل کے صدر سینئر صحافی انور ساجدی سمیت دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کی گولڈن جوبلی کے موقع پر پریس کلب کے زیر اہتمام سی پیک اور بلوچستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر وزیر خزانہ ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ گوادر میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ اراضی سی پیک منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے یہ واضع نہیں کیا گیا کچے گھروندوں اور جھونپڑیوں کے مکین کہاں جائیں گے۔ سی پیک کے ابتدائی ادوار میں اس معاشی منصوبے پر پاکستان میں سیاست کی گئی۔سابق حکومت نے سی پیک کو سیاسی ووٹ بنک بڑھانے کے لیے استعمال کرنا چاہا۔ سی پیک منصوبوں کی تشکیل کے وقت بلوچستان میں کمزور سیاسی حکومت تھی جو ٹھوس موقف اختیار نہیں کرسکی۔سی پیک سے متعلق معاملات کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی گئی جس سے خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے لوگوں میں تحفظات پیدا ہوئے صوبوں کے ان تحفظات کو قوم پرستوں نے زیادہ تقویت بخشی سی پیک سے متعلق تحفظات سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے پھیلائے ایسٹرن اور ویسٹرن روٹ پر رائے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، موجودہ حکومت نے سی پیک کے حوالے سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رکھی ،سابق چیئرمین گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی دوستین خان جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے مفادات عزیز ہیں ان کے تحفظ کیلئے کام کررہے ہیں ڈی آر آئی میں چائینہ پانچ کوری ڈورز میں شریک معاونت ہے۔سی پیک میں چائنہ مکمل سرمایہ کاری کررہا ہے جبکہ دیگر چار کوری ڈورز میں جزوی شریک معاون ہے۔گوادر پورٹ کا 50سالہ ماسٹر پلان تین عالمی مایہ ناز کمپنیوں نے مرتب کیا ہے۔گوادر سٹی کا ماسٹر پلان چین تشکیل دے رہا ہے۔ایڈیٹر کونسل کے صدر سینئر صحافی انور ساجدی کا کہنا تھا کہ ایوان بالا ، ایوان زیریں اور بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی،انہوں نے کہا کہ کسی بھی ذمہ دار فورم سے مقامی لوگوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس یقین دہانی سامنے نہیں آئی گوادر کا اصل ماسٹر پلان تاحال پوشیدہ ہے گوادر پیرس بنے گا تو کچے گھروں اور جھونپڑیوں کی گنجائش نہیں رہے گی۔ اس لئے ان تحفظات اور خدشات کو دور کرکے لوگوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔