خود مختار خارجہ پالیسی کیلئے  معیشت کا مستحکم ہونا ناگزیر ہے؛  وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

82

اسلام آباد،12اکتوبر  (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خود مختار خارجہ پالیسی کیلئے  معیشت کا مستحکم ہونا ناگزیر ہے، ڈیجیٹل ڈپلومیسی جدید دور کا تقاضا ہے، اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں سفارت کاری کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہو گا، کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، بھارت نے مکاری سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑ دیا، ہم نے بہترین سفارتکاری سے بھارتی بیانیے کو رد کیا، آج پاکستان کو مسائل کی جڑ نہیں بلکہ مسائل کا حل سمجھا جا رہا ہے۔

 وزارت خارجہ میں  سٹیٹ آف دی آرٹ میڈیا سینٹر کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج میڈیا نمائندگان کو بھی نئے چیلنجز کا سامنا ہے، موثر بیانیے کی تشہیر کیلئے میڈیا کے ساتھ مضبوط ربط ناگزیر ہے، ہمیں جدید خطوط پر خود کو استوار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک ٹویٹ کی بنیاد پر پریس ریلیز اور ٹاک شوز کا انعقاد ہوتا ہے کیونکہ یہ ٹیکنالوجی کی جدت کا زمانہ ہے۔ ان ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے وزارت خارجہ میں سٹرٹیجک کمیونیکیشن ڈویژن قائم کیا ہے جس کا مقصد بیانیہ تشکیل دینا اور اس کی تشہیر کرنا شامل ہے، آج بیانیہ کی حیثیت کلیدی ہے۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بھارت نے انتہائی مکاری سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑ دیا تاکہ مظلوم کشمیریوں کو دہشت گرد بتایا جائے، ہم نے اس جھوٹے بیانیے کا مقابلہ کیا اور اسے رد کرتے ہوئے حقائق دنیا کے سامنے رکھے، ہم نے دنیا کو باور کروایا کہ ہم نہ صرف دہشت گردی کا نشانہ بنے بلکہ ہم نے اس عفریت کو شکست دی اب دنیا بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کو سننا پسند نہیں کرتی، آج پاکستان کو مسائل کی جڑ نہیں بلکہ مسائل کا حل سمجھا جا رہا ہے۔دنیا پہلے پاکستان پر انگلیاں اٹھاتی تھی آج ہمارے اقدامات کو سراہ رہی ہے۔ ہم نے وزارت خارجہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور سفارتی چیلنجز کو بروئے کار رکھتے ہوئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔

کشمیر کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر، ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔ پانچ اگست 2019ءکے بعد بھارت کے یکطرفہ اقدامات نے اس مسئلے کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔ہم نے یہاں کشمیر سیل قائم کیا اور موثر انداز میں بھارت کے جھوٹے بیانیے کو رد کیا ۔ہم نے 24/7 بنیادوں پر کرائسز مینجمنٹ سیل قائم کیا جس کی بدولت ہمیں کورونا عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں وطن واپسی کے منتظر ڈھائی لاکھ پاکستانیوں کی واپسی میں مدد ملی،ہم وزارت خارجہ کے افسران کو بہترین تربیت فراہم کرنے کے لیے نئی تربیت گاہ، اکیڈمی کا قیام عمل میں لائےاور انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کو فعال بنایا۔اس کے علاوہ انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کو فعال بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔تازہ ان پٹ کیلئے ہم نے وزارت خارجہ ایڈوائزری کونسل قائم کی جس میں ماہرینِ عالمی امور اور سینیر سابق سفراکو شامل کیا، ایف ایم ڈائریکٹ ایک ایسی ایپلیکیشن ہم نے بنائی جس کے تحت وزارتِ خارجہ کا ہر افسر مجھ سے رابطہ کر سکتا ہے اپنی تجاویز دے سکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ٹیکنالوجی پر انحصار کو بڑھایا ہے۔ فارن پالیسی کو پہلی دفاعی لائن کہا جاتا ہے چنانچہ موثر انداز میں بیانیے کی تشہیر کیلئے ہمارا اور میڈیا کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے سیکورٹی کے ساتھ ساتھ معاشی سفارت کاری کا آغاز کیا،سیکورٹی کے لحاظ سے آج ہم بہت بہتر صورتحال میں ہیں لیکن آج معیشت کی بہتری ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے، اگر ہم معاشی لحاظ سے کمزور رہے تو آئی ایم ایف کے زیر اثر رہیں گے یا کشکول لئے پھریں گے، اس لئے خودمختار خارجہ پالیسی کیلئے ہماری معیشت کا مستحکم ہونا ناگزیر ہے۔

 قبل ازیں وزارت خارجہ میں جدید سہولیات سے آراستہ سٹیٹ آف دی آرٹ میڈیا سینٹر قائم کر دیا گیا۔پیر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سینٹر کا افتتاح کیا۔سنیٹرکا مقصد وزارت خارجہ کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران و میڈیا نمائندگان اس موقع پر موجود تھے۔