پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے:گلبدین حکمت یار

272

اسلام آباد،21 اکتوبر (اے پی پی ): حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ انجینئر گلبدین حکمت یار نے  کہا ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا سے پہلے ہی سب کے لئے قابل قبول ایک وسیع البنیاد حکومت تشکیل نہیں دی گئی تو یہ اسی ناکام تجربہ کو دہرانے کے مترادف ہوگا جو سوویت یونین کے انخلاکے وقت کیا گیا تھا۔ ا اشرف غنی کی حکومت امریکی موجودگی کے بغیر نہیں چل سکتی اور اگر سب کے لئے قابل قبول حکومت تشکیل نہ دی گئی تو افغانستان ایک بار پھر خانہ جنگی کی طرف جا سکتاہے۔

پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورہ کے آخری روز مقامی تھنک ٹینک میں معززین شہر سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا  کہ  پاکستان سے خالی ہاتھ نہیں جا رہا ہوں۔ وزیراعظم، صدر، سپیکر قومی اسمبلی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں نتیجہ خیز رہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں پاکستان کی پالیسی میں مثبت تبدیلی نظرآئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ  دوحہ مذاکرات اور امن معاہدہ پاکستان کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں افغان سرمایہ کاروں نے بیس ارب ڈالر سے زاید سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ اگر پاکستان کی حکومت افغان تاجروں کو بنک اکاﺅنٹ، جائیداد کی خرید وفروخت ، رہائش اور سفر کی وہی سہولیات دے دے، جو ترکی اور بہت سے یورپی ممالک نے پہلے ہی دئیے  ہوئے ہیں تو اس سرمایہ کا بڑا حصہ پاکستان آئے گا۔انہوںنے کہا کہ افغان تاجر پسند کریں گے کہ وہ دور دراز ممالک کی بجائے اپنے قریبی اور پڑوسی ملک میں کاروبار کریں لیکن اس کے لئے افغان تاجروں کو مطلوبہ سہولیات دینی ہوںگی۔ انہوںنے کہا کہ پاکستانی قیادت نے افغان تاجروں کو تجارتی سہولیات، طلبہ کو تعلیمی سہولیات اور دیگر کئی امور میں جس تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، اس کا رسمی اعلان دونوں ممالک کے لئے نہایت مفید ثابت ہوگا اور مجھے توقع ہے کہ پاکستان جلد ہی ایسے اقدامات کرنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن عمل کی حمایت کرتے ہیں لیکن ہمیں کچھ تحفظات بھی ہیں۔افغانستان میں امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت روس اور چین کے لئے تحفظات کا سبب ہے۔ پاکستان کی حمایت سے بھارت کو تشویش ہوتی ہے۔ ایران کی حمایت سے عرب ممالک کو تشویش ہوگی اس لئے ضروری ہے کہ یہ تمام ممالک افغانوں کو خود اپنی ایک غیرجانبدار اور نمائندہ حکومت بنانے کا موقع فراہم کریں۔

گلبدین حکمت یار نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ اگر امریکہ بھی ایک کٹھ پتلی حکومت چھوڑ کر جاتا ہے تو یہ وہی صورت حال ہوگی جو روس کے انخلا کے وقت تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت ایک متفقہ ، نمائندہ اور وسیع البنیاد حکومت قائم نہ کی گئی تو اربوں ڈالر کی لاگت سے بنائے جانے والی فوج اور دوسرے ادارے خطرے میں پڑ جائیں گے۔