چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی کا پاکستان افغانستان تجارتی و سرمایہ کاری فورم 2020کے دو روزہ اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب

237

اسلام آباد۔27اکتوبر  (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ خطے کی ترقی اور اقتصادی خوشحالی کا انحصار رابطہ کاری، تجارتی تعاون او ربہتر سرمایہ کاری کے مواقع پر منحصر ہے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان افغانستان تجارتی و سرمایہ کاری فورم 2020کے دو روزہ اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان مشترکہ جغرافیائی، ثقافتی و مذہبی مماثلتوں کے بندھن میں جڑے ہوئے ہیں اور افغانستان کے ساتھ معاونت کا ری کا فروغ ہماری خارجہ پالیسی میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امن پڑوس کے وژن کو اہم سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ان دو طرفہ تعلقات کو سٹرٹیجک پارٹنرشپ میں بدلنے کا وقت آگیا ہے اور اس سلسلے میں موجودہ تجارتی حجم کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر سی پیک کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سی پیک منصوبہ ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم آپس میں ملکر عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے توانائیوں کو بروئے کار لائیں۔ چیئرمین سینیٹ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی، اقتصادی و عوامی سطح پر راوبط کو مزید مستحکم کرنے میں مخلص ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے سرحد کو کھولنے، ویزہ پالیسی میں نرمی لانے اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کے افغانستان کو خوشحال دیکھنے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو پچھلی کچھ دہائیوں سے مشکلات کا سامنا رہا ہے اور خاص طور پر اقتصادی شعبے میں روکاوٹیں رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تا کہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیمینار کی بدولت ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے اس اقدام کی تعریف کی جسکی بدولت پاک افغان سرحد پر کنٹینرز کی نقل و حمل کو بہتر بنانے میں مددملی اور ٹاسک فورسز کا قیام عمل میں لایا گیا۔ صادق سنجرانی نے اس سیمینارکو انتہائی مفید قرار دیا اور کہا کہ تجاویز اور سفارشات کی بدولت تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں حائل مشکلات کو حل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے دوروزہ سیمینار کے بہترین انتظامات پر قومی اسمبلی اور منتظمین کو داد بھی دی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دو روزہ سیمینار کا انعقاد ہمارے لئے باعث فخر ہے جس میں پارلیمنٹرینز، ماہرین، متعلقہ وزارتوں اور دیگر متعلقہ افراد نے غور و حوض کے بعد سفارشات مرتب کیں جو کہ مستقبل کا لائحہ عمل وضع کرنے، پالیسی سازی میں معاونت اور اقدامات کیلئے معاونت فراہم کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ چار خصوصی گروپوں کی تشکیل کا مقصد بھی یہی تھا تا کہ زیادہ سے زیادہ تبادلہ خیال کا موقع ملے اور مستقبل کیلئے عملی اقدامات اٹھانے میں مدد لی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ مسائل دور ہونے سے تجارت اور سرمایہ کاری میں کئی گنا اضافہ متوقع ہے اور دونوں ملک تجارت و سرمایہ کاری کے ذریعے ملک اور عوام کی معاشی ترقی یقینی بنائیں گے۔ اسپیکر نے اس موقع پر افغان وفد کی سیمینار میں موثر انداز میں شرکت کو اہم قرار دیتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ اس دوروزہ تبادلہ خیال میں اہم مسائل اجاگر ہوئے ہیں۔ انہوں نے شرکاء، انتظامیہ اور دیگر اداروں کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ چئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پشاور اور افعانستان میں ہونے والے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوۓ کہا کہ دہشتگردی کی یہ مذموم کارروائیاں دونوں ملکوں میں دوستی اور محبت میں رخنہ نہیں ڈال سکتے۔  وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبالرزاق نے  پاک-افغان تجارت و سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیمینار کے انعقاد پر ہوئی یہ سیمینار دونوں ممالک کی اقوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرئے گا ۔  افغان پارلیمنٹرین کے ساتھ بہت اچھی میٹنگ ہوئی ہیں جس سے دونوں اطراف سے مسائل کو سنا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین ایک پی ٹی اے معاہدہ کرنے جا رہا ہے جو ایک پہلا قدم ہے۔