اسلام آباد۔18نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بنارسی ٹھگوں پر مشتمل پی ڈی ایم نے پہلا ایڈیشن مکمل ناکام ہونے پر دوسرا ایڈیشن پیش کیا ہے ،2018 کے الیکشن اور حالیہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں عوام کے ہاتھوں مسترد شدہ اپوزیشن کے متضاد بیانات اور سوچ سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں ، الزامات پر شبر زیدی کی تردید کے بعد مولانا فضل الرحمان کو معافی مانگ لینی چاہیے ،کورونا وائرس کی دوسری لہر شدید اور خطرناک ہے ،عوام سے اپیل ہے کہ وہ کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کے علاوہ کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں ، ضلعی انتظامیہ اپنے اپنے اضلاع میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کی پابند ہے ، ماضی میں اداروں کو تباہ کرنے ، قومی خزانوں کو لوٹنے والے پاکستان کی عدالت کو مطلوب ہیں وہ کس منہ سے جلسوں میں تقاریر کرتے ہیں ، ایسی ڈھٹائی کی سیاست میں مثال نہیں ملتی ، عوام نے زہر آلود بیانیے کو مسترد کر دیا ہے ۔ وہ بدھ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوسرے ایڈیشن میں اکثر نکات ہیں جنہیں پاکستان کے آئین نے پہلے ہی تحفظ دیا ہوا ہے ، اگر ان پر عمل نہیں کرایا گیا تو اس کے ذمہ دار بھی یہ ہی لوگ ہیں جو گذشتہ کئی دہائیوں سے اقتدار میں رہے ہیں ، پی ڈی ایم اکٹھ میں کئی قسم کی ڈراریں پڑ چکیں ہیں ، مختلف جماعتوں میں اختلافات کھل کر سامنے آچکے ہیں ،فضل الرحمان ،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سوچ اور بیانیے آپس میں نہیں مل رہے ۔ انہو ں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اسلام کے خودساختہ ٹھیکیدار بن کر اسلام کے نام پر سیاست اور سیاست کے نام پر کاروبار کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مذہبی رہنما ہونے کے ناطے مولانا فضل الرحمان کو جھوٹ بولنا زیب نہیں دیتا ، شبر زیدی کی تردید کے بعد مولانا فضل الرحمان کو چاہیئے تھا کہ وہ معافی مانگ لیتے لیکن انہوں نے کبھی شائستگی کی سیاست کی ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی پارٹی گلگت بلتستان کے الیکشن میں ایک نشست بھی حاصل نہیں کر پائی لیکن وہ گلگت بلتستان کے الیکشن پر اپنے خیالات کا اظہار ضرور کرتے ہیں ،گلگت بلتستان میں ان کی شناخت ہی نہیں ہے ۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت کو پی ڈی ایم کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جلسہ میں مختلف علاقوں سے افراد آتے ہیں واپس جاتے ہیں تو اس سے کورونا وائرس پھیلائو کا ذیادہ خطرہ ہے ، پی ٹی آئی کی حکومت نے خود رشہ کئی اجتماع کو ملتوی کیا ہے ،عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں عوام کے ہاتھوں مسترد ہونے والی اپوزیشن کو گلگت بلتستان کے حالیہ الیکشن عوام نے ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے وہ کس منہ سے جلسے کرتے پھرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ والوں کی سیاست بھی عجیب ہے ، ان کی تقریر شریف خاندان سے شروع ہوتی ہے اور اسی خاندان پر ختم ہوجاتی ہے ، ان کے نظریئے اور بیانیے کو عوام نے ردی کی ٹوکری میں ڈالا دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالا تو ملکی معیشت کی حالت سب کے سامنے تھی اور اسکے بعد کورونا چیلنج کے باوجود ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے تو یہ بات بھی اپوزیشن کو ہضم نہیں ہوتی ،اپوزیشن کو پتہ ہے کہ ملکی معیشت جتنی ترقی کریگی حکومت اتنی مضبوط اور کامیاب ہوگی ایسی صورت میں ان کی گنجائش نہیں بچتی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان عوام کی مشکلات بلخصوص مہنگائی سے باخبر ہیں اور اس پر قابو پانے کے لئے یومیہ کی بنیاد پرا قدامات اٹھا رہے ہیں ۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب کرپشن زدہ اپوزیشن کی چوری پکڑلی جائے کہتے ہیں کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چینی سکینڈل کے حوالے سے الزمات گٹھیا ،غیر ذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز ہیں ۔