ملتان، 20 نومبر (اے پی پی): ہیڈ محمد والا کے قریب مظفر گڑھ میں واقع “فرشتن کا دربار” یا “فرشتوں کا مقبرہ” کے نام سے جانا جانے والا حضرت شیخ سدن شہید کا سات صدیوں پرانا مقبرہ تنزلی کا شکار ہے جس کی فوری بحالی اور مرمت کی ضرورت ہے ۔ یہ دربار محض ایک ہی کمرہ ہے جو مربع کی شکل کا ہے ، مقبرہ کی چھت گر چکی ہے جبکہ اسکا بیرونی حصہ اینٹوں کو تراش کر کمال مہارت سے بنایا گیا ہے ۔
مقبرہ مظفر گڑھ۔ جھنگ روڈ سے 35 کلومیٹر دور موضع جالرین شمالی ، ضلع مظفر گڑھ میں واقع ہے۔ مقامی روایات کے مطابق یہاں دفن ہونے والے حضرت شیخ سدن شہید، حضرت تمیم انصاریؓ کی اولاد ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ساتھی تھے ، اس کے آبا و اجداد محمد بن قاسم کے ساتھ ملتان آئے تھے ۔
مقبرہ سطح زمین سے کوئی دس فٹ اونچے چبوترے پر تعمیر کیا گیا ہے جس پر اینٹوں کو تراش کر کمال مہارت سے عربی عبارات لکھی گئی ہیں جو اس دور کے معماروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مقبرےکا بیرونی حصہ پھولوں کے ڈیزائن کے ساتھ کھڑی اینٹوں سے سجایا گیا ہے۔
انچارج محکمہ آثار قدیمہ ملتان ملک غلام محمد کا کہنا ہے کہ اسی طرح کا دوسرا مقبرہ ضلع لودھراں میں واقع ہے جسے سید احمد کبیر کا مقبرہ کہتے ہیں ۔
آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ گذشتہ سال مقبرہ کی بحالی کے لئے پانچ ملین روپے لاگت کی تجویز ارسال کی گئی تھی جبکہ اس سال جدید تعمیر کے کچھ حصوں کو ختم کرکے قبر کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لئے ایک نئی تجویز بھیجی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ لودھراں میں سید احمد کبیر کے مقبرے کا ڈھانچہ کچھ بہتر حالت میں ہے اس سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے شیخ سدان شہید کا مقبرہ دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے۔