سکھر:محکمہ ایریگیشن کی زمینوں پر مساجد کے خلاف کارروائی کے لئے عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا: سندھ ہائی کورٹ سکھر

121

سکھر،  نومبر24 ( اے پی پی ): سندھ ہائی کورٹ سکھربنچ نے مساجد کے خلاف آپریشن روکنے اور شہید کی گئی مساجد دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے مساجد شہید کرنے کے آرڈر سے لاتعلقی ظاہرکردی اور کہا ہے کہ مساجد کے خلاف کارروائی کے لئے عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا۔منگل کوسندھ ہائی کورٹ سکھربنچ نے راشد محمود سومرو کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت محکمہ ایریگیشن کی زمینوں پر تجاویزات کے خلاف آپریشن کا معاملہ زیر غور لایا گیا۔عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے درخواست گار علامہ راشد محمود سومرونے کہا کہ یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے،شرعی طور پر مساجد شہید کرنے کا کسی کو اختیار نہیں،سکھر میں تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں بیچ آبادی قائم مساجد شہید کی گئی ہیں۔عدالت سے استعدا ہے کہ شہید کی گئی مساجد دوبارہ تعمیرکرنے کا حکم جاری کیا جائے۔سماعت کے دوران جسٹس آفتام احمد گوررڑ نے انجنیئر فیاض شاہ سے مساجد گرانے بارے وضاحت طلب کی اور کہا کہ ہم نے کمرشل عمارتیں گرانے حکم دیا تھا وہ کیوں نہیں گرائی گئیں۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسٹیٹ کام نہیں کررہی ہوتی تو معاملات عدالتوں میں آجاتے ہیں۔افسران پیسے لیکر کام کرتے ہیں۔ڈپٹی کمشنرسکھر رانا عدیل نے عدالت سے درخواست کی کہ عمارتٰ گرانے کے لئے کراچی سے مشینری منگوائی ہے اس لئے مہلت دی جائے۔عدالت نے حکم دیا کہ حکومت مساجد کے لئے متبادل جگہ فراہم کرے۔شہید کی گئی مساجد فوری طور پر دوبارہ تعمیر کی جائیں۔عدالت نے آئندہ سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔