اپوزیشن نے استعفوں کا کارڈ وقت سے پہلےکھیل کر اپنے آپ کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے؛وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز

146

اسلام آباد،10دسمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے استعفوں کا کارڈ وقت سے پہلےکھیل کر اپنے آپ کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، پیپلز پارٹی کسی صورت صوبے کا اقتدار نہیں چھوڑے گی ۔

وہ جمعرت کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پچھلی مرتبہ کے دھوکے کا انتقام لینے کے لئے بےتاب ہیں ، سیاسی اداکار نواز شریف نے جونیجو کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، غلام اسحاق خان کے ساتھ ملکر بے نظیر بھٹو کی حکومت گرائی ،آئی جے آئی کے پلیٹ فارم سے نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کو مختلف القابات سے نوازا ،غداریوں کے سرٹیفکیٹ بانٹے، زرادری کو زبان کاٹنے ، 11سال جیل میں رکھا ، سیاسی منافقت کی انتہا ہوگئی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر خوشیاں منانے والے بھی ساتھ کھڑے ہیں ، طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے والے نواز شریف واپسی کے لئے جسٹس قیوم طرز کے ججز کے منتظر ہیں،ہ لوگ اپنے اقتدار کے حصول کے لئے کوئی دین اور ایمان نہیں ہے،پیسہ ان کا ایمان ہے اس کے حصول کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں ،مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ سینٹ الیکشن رکوائیں گے ،جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا ،یہ حقیقت میں جمہوریت کے خلاف سازش ہے، ماڈل ٹائون پر حملہ کرنے والے اب مواقع ڈھونڈ رہی ہے جس میں جانی نقصان ہو اور ان کے اکٹھ میں جان آجائے ۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں ایک سیاسی ناٹک چل رہا ہے ،اسکے اداکار اور کرداروں کو ایک ایک کر کے عوام کو ان کی حقیقت ، سیاست ،منافقت ، بے حسی ، خودغرضی اور سیاسی اصول پسندی کی تاریخ سے آگاہ کیا جائے ۔ اس ناٹک کے اداکار نواز شریف بھی ہیں ،ان کا سیاسی سفر تو سب جانتے ہیں ،اپنی سیاسی زندگی میں پہلی مرتبہ جنیجو کی پیٹھ پر چھرا گھونپ کر اقتدار میں آئے ،جنرل ضیاءکے مشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ،اس میں ان کا کردار سب کے سامنے ہے ۔ بے نظیر بھٹو شہید کے خلاف آئی جے آئی کے پلیٹ فارم سے مختلف القابات سے نوازا گیا ،غداریوں کے سرٹیفکیٹ بانٹے ، مخالفین کو انگریزوں کے کتے نہالنے کی بات کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو شاہد یہ بھول گئے ہیں کہ نواز شریف نے انکی والدہ کے ساتھ کس قسم کا سلوک روا رکھا ،بے نظیر کے خلاف پارلیمنٹ میں گندی زبان استعمال کی اسکے بعد احتساب الرحمان کے ذریعہ مختلف مقدمات میں پھنسایا ، بے نظیربھٹو والد کے ساتھ ملاقات کے لئے جاتی تو انھیں تھڑوں پر بیٹھنے پر مجبورکرنا، زرداری کی زبان کاٹی گئی، زرداری کو 10پرنٹ کا لقب دیا ، آصف علی زرداری کو 11سال جیل نواز شریف کی حکومت میں رکھا گیا۔

 انہوں نے بتایا کہ غلام اسحق خان کے ساتھ ملکر سازش سے بے نظیر کو اقتدار سے باہر کیا ،مختلف طریقوں اور سازشوں کے ذریعے بے نظیر کے خلاف مقدمات بنائے اور تنگ کیا مگر آج وہ ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس ہیں کہ نوازشریف آفر کر رہے ہیں کہ یہ باری آپ لے لیں اور ہم اگلی باری آجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مشکل وقت آتا ہے تو یہ بھاگ جاتے ہیں اور کارکنان بے چار بے یار و مددگار ہیں ، ان کا کام اقتدار میں آنا ہے ،عوام کو بے وقوف بنا کر ووٹ لینا اور اسکے بعد نوٹ کمانا ہے ، ان کا مقصد اقتدار سے کاروبار کو دوام دینا ہے ،ان لوگوں نے اداروں کو کھوکھلا کر دیا ، ماضی کا سیاہ دور ہے جس کو پاکستان کے عوام دوہرانا نہیں چاہتے ۔

 انہوں نے کہا کہ استعفی آخری کارڈ ہوتا ہے ،بوکھلاہٹ اور بغیر کسی اتفاق کے استعفی کی بات کر دی ،اب استعفی کی بات آئی ہے تو پیپلز پارٹی کا اپنا موقف ہے ،انہوں نے فرمائشی استعفی جمع کر لئے ہیں ، انھیں شرمندگی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا ۔ انہون نے کہا کہ اقتدار کی کشش میں اپوزیشن اتنی اندھی ہو چکے ہے کہ انھیں پروا نہیں کہ غریب لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا ۔

 انہوں نے کہا کہ پشاور ،ملتان کے بعد لاہور میں بھی پی ڈی ایم ناکام ہوگی ، لاہور اور پاکستان کے عوام ان کے ماضی سے بھی باخبر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دشمن دو سال تک این آر او ملنے کا انتظار کر رہے تھے اسکے بعد اب اجتجاج شروع کر دیا ، یہ لوگ فیٹف قانون سازی میںاحتساب کے قانون میں 38شقوں کی ترامیم چاہتے تھے ،یہ ہی این آر او مانگنا تھا ۔

 انہوں نے کہا کہ حلف لینے کے ساتھ ہی وزیراعظم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ، اپوزیشن نہیں آئی ،پھر اپوزیشن دو سال پروڈکشن آڈر کی سیاست کرتی رہی، جب انھیں معلوم ہوا انھیں این آر او نہیں ملنا تو پھر یہ جلسوں اور جلوسوں پر اتر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کہتے ہیں کہ حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے ،اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے ، ہم چھپ کر کوئی کام نہیں کرینگے ، حکومت نے احسن اقبال سے کوئی رابطہ نہیں کیا ، اخلاقی بنیادوں پر کھڑے ہیں ۔