عوام کی جان و مال کی حفاظت اورعوام کی  خدمات تک رسائی ان کی دہلیز پر یقینی بنانا میری اولین ترجیح ہے۔ آئی جی پی

111

پشاور 22 دسمبر(اے پی پی): سنٹرل پولیس آفس پشاور میں ویڈیو لنک کانفرنس منعقد ہوئی،  جس میں انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کو صوبے میں رواں سال کے دوران جرائم کی سرزدگی اور ان کی روک تھام کے لیے اُٹھائے گئے پولیس اقدامات پر مبنی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ ایڈیشنل آئی جی پی انوسٹی گیشن فیروز شاہ نے پولیس کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔ کانفرنس میں ایڈیشنل آئی جی پی ہیڈ کوارٹرز، ڈی آئی جی ایلیٹ فورس، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈی آئی جی ٹیلی کمیونیکیشن، اے آئی جی آپریشن، اے آئی جی ٹریننگ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ جبکہ چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور اور تمام ریجنل پولیس افسران ویڈیوaaلنک کے ذریعے کانفرنس میں شریک ہوئے۔ آئی جی پی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیاکہ خیبر پختونخوا رواں سال جرائم کی روک تھام اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے انتہائی تسلی بخش رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی جو کہ صوبے میں اچھی اور موثر پولیسنگ کی آئینہ دار ہے۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (CTD) نے رواں سال کے دوران مختلف دہشت گرد کاروائیوں کو بروقت ناکام بناتے ہوئے، 370 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جن میں کئی دہشت گردوں کی سر کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔ اسی طرح پولیس کے ساتھ مقابلوں میں 95 دہشت گرد مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اغواءبرائے تاوان میں 83 فیصد کمی ہوئی۔ ٹارگٹ کلنگ میں 37 فیصد اور بھتہ خوری میں 11 فیصد کمی ہوئی۔ اس سال سی ٹی ڈی کی مختلف کاروائیوں کے دوران 34.73 کلو گرام دھماکہ خیز مواد، 87 ہینڈ گرینیڈ، 5 خود کش جیکٹس، 02 آر پی جی، 438 ڈیٹونیٹرز اور 23 ایس ایم جیز برآمد کئے گئے۔

پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران معمول کے جرائم میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھی گئی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سال پولیس نے کورونا وباءکے دوران فرنٹ لائن فورس کا کردار ادا کیا اور اس ضمن میں معمول کی پولیسنگ کے ساتھ کورونا وباءسے بچاﺅ کی اضافی ذمہ داری بھی بطریق احسن ادا کی اور فرائض کی بجاآوری کے دوران قیمتی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔ رواں سال کے دوران ڈکیتی کی وارداتوں میں 28 فیصد کمی، رہزنی میں 27 فیصد کمی، چوری میں 15 فیصد اور گاڑی چھیننے کے واقعات میں 4فیصد کمی ہوئی۔ اس سال قتل کے 2234 مقدمات میں 3296 ملزمان گرفتار کئے گئے جبکہ اقدام قتل کے 2687 مقدمات میں 5540 ملزمان گرفتار ہوئے۔ اسی طرح مختلف مقدمات میں مطلوب 19101 مفرور گرفتار کئے گئے جبکہ 184 مفرور پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔

 آئی جی پی کو بتایا گیا کہ رواں سال کے دوران نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے کے مختلف حصوں میں مجموعی طور پر 13326 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کئے گئے۔ ان آپریشنز کے دوران61308 مشتبہ افراد کو حراست میں لیاگیا اور21690عددمختلف نوعیت کا اسلحہ اور505393 کارتوس برآمد کیے گئے۔ 244150 مکانات کو چیک کیا گیاجبکہ کرایہ داری فارم کی عدم تکمیل پر11340ایف آئی آرز درج کئے گئے۔ اورمہمانوں کی عدم تصدیق کی بناءپر ہوٹلوں کے خلاف 1277ایف آئی آرز درج کئے گئے۔ رواں سال صوبے بھر میں76180 سنیپ چیکنگ کے دوران 72190 مشتبہ افراد کو گرفتارکر کے اُن سے مختلف قسم کا13933عدد اسلحہ اور356676 کارتوس بر آمد کیے گئے۔ صوبہ بھر میں سیکورٹی کے غیر تسلی بخش اور نا کافی اقدا مات پر 1255 تعلیمی اداروں ،63 بس اڈوں اور2391 حساس اور غیر محفوظ مقامات کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔لاﺅڈ سپیکروں کے غیر قانونی استعمال اور اشتعال انگیز تقاریر پر 1117ایف آئی آرز درج ہوئے جن کے تحت1237افراد گرفتار کئے گئے۔اسی طرح 652 غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف 528 مقدمات درج کئے گئے۔

آئی جی پی کو یہ بھی بتایا گیا کہ رواں سال منشیات کی مد میں بھی خیبر پختونخوا پولیس کو نمایاں کامیابیاں ملیں اور پیشہ ور منشیات فروشوں کے خلاف کامیاب کاروائیاں عمل میں لائی گئیں۔رواں سال پولیس نے18833کلو گرام چرس، 967.446کلو گرام ہیروئن،1145.337 کلو گرام افیون،208کلو گرام آئس اور 46318 عدد شراب کی بوتلیں برآمد کیں۔اسی طرح غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے بارے میں بتایا گیا کہ اب تک 2050 رائفلز، 6171 شاٹ گن،34265 پستول، 1371054 کارتوس،2844 کلاشنکوف، 464 کلاکوف، 206 ہینڈ گرینیڈ، 4 عدد سٹین گن، 2عدد پشپشہ، 5 عدد راکٹ لانچر، 1957 ڈیٹونیٹر، 2232 ڈائنامائٹس اور 4 عدد بم برآمد کئے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں صوبہ بھر میں تنازعات کے حل کی کونسلوں (DRCs)نے موجودہ سال کے دوران لوگوں کے مابین 4175 تنازعات خوش اسلوبی سے حل کئے۔ فریقین کی رضا مندی سے حل ہونے والے تنازعات میں کروڑوں روپے مالیت کے تنازعے اور دیرینہ دشمنی کے واقعات بھی شامل ہیں۔ صوبہ بھر میں عوامی شکایات کے ازالے کے لیے قائم پولیس ایکسس سروس (PAS)میں رواں سال کے دوران 3144 شکایات ،شکایت کنندہ کی تسلی اور طمانیت سے حل کئے گئے۔ عوامی شکایات کے بروقت ازالے کے لیے پولیس ایکسس سروس کو بہترین فورم قرار دیا گیا۔عوام کے مختلف نوعیت کے مسائل و مشکلات کے ازالے کے لیے صوبہ بھر میں قائم کئے گئے پولیس اسسٹنس لائنوں(PALs) میں رواں سال 107053 سائلین کو ریلیف فراہم کیاگیا۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے صوبے میں عوام کی جان و مال کی حفاظت اور خدمات تک رسائی کے سلسلے میں خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیااور کہاکہ عوام کو انصاف کی بروقت فراہمی کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے۔ آئی جی پی نے کہا کہ صوبے میں عوامی پولیسنگ کو فروغ دینا اور خوشحال اور پر امن معاشرے کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر اور جرائم پیشہ افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں اور پولیس حکام کو ہدایت کی کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے تاکہ معاشرے کے ان ناسوروں کا قلع قمع کرکے ملک میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے اور ترقی کے ثمرات سے عوام کو مستفید کرانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔