پاکستان کا آئین اور دستور تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی دیتا ہے؛حافظ طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ مختلف مکاتب فکر کے قائدین کا پریس کانفرنس سے خطاب

175

اسلام آباد،11دسمبر  (اے پی پی):تمام مذاہب و مکاتب فکر کے قائدین نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین اور دستور تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی دیتا ہے اور ان کے حقوق کا محافظ ہے، امریکہ کے کمیشن برائے مذہبی آزادی کی جانب سے پاکستان میں عدم مذہبی آزادی کی رپورٹ کو مسترد کر تے ہیں، رپورٹ تعصب، لا علمی اور پروپیگنڈے کی بنیاد پر تیار کی گئی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان آئے اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرے ۔ قانون توہین ناموس رسالتؐ کی وجہ سے کئی جانیں محفوظ ہوئی ہیں اور قانون توہین ناموس رسالتؐ   کا غلط استعمال گذشتہ دو سالوں کے دوران ختم ہوا ہے ، حکومت پاکستان اور مسلم علماء دعوت دیتے ہیں کہ اگر کوئی ایسا کیس ہے جس میں یہ قانون غلط استعمال ہوا ہے تو اسے سامنے لایا جائے ، مفروضوں کی بنیاد پر پاکستان کے آئین ،قانون اور دستور پر اعتراضات نہ کیے جائیں ۔

  یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ علامہ سجاد حسینی ، مولانا غلام اکبر ساقی ، پادری عمائنول کھوکھر ، مولانا قاسم قاسمی ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا ابو بکر صابری ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا نائب خان ، مولانا محمد خان لغاری اور چرچ آف پاکستان کے نمائندوں نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کمیشن کی طرف سے پاکستان کو عدم مذہبی آزادی والے ممالک میں شامل کرنا افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے ۔ اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دشمن قوتیں کس طرح پراپوگنڈہ کر کے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام علماء اسلام اس بات پر متفق ہیں کہ کسی کو جبر اور تشدد کی بنیاد پر مذہب تبدیل نہیں کیا جا سکتا ، ایسے تمام واقعات کو کیس ٹو کیس دیکھا جا رہا ہے ، اسی طرح جبری شادی کے عمل پر بھی علماء اسلام اپنی رائے دے چکے ہیں اور اس سلسلہ میں حکومت پاکستان، تمام مکاتب فکر کے علماء اور تمام مذاہب کے قائدین کے درمیان گفتگو کا سلسلہ جاری ہے ۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومتی سطح پر امریکہ سے اس رپورٹ کے حوالے سے بات چیت کرے گا اور امریکی کمیشن کے سامنے اصل حقائق کو رکھا جائے گا ۔ا نہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کاآئین پاکستان محافظ ہے ، کسی بھی اقلیت کو کسی گروہ جماعت یا جتھہ سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سطح پر پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز کے قیام کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور مرکزی سطح پر آئندہ ہفتے اس کا اعلان کیا جائے گا۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدسات ہیں اور مکہ اور مدینہ میں غیر مسلموں کا داخلہ قرآن و سنت کے مطابق ممنوع ہے جسے کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔