اسلام آباد،21 دسمبر ( اےپی پی): پاکستان افغانستان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ساتویں اجلاس وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی صدارت آج سہ پہر پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پاک-افغان تجارت کے حجم میں مزید اضافے اور دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ افغان تاجروں کی سہولت سے پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کی خصوصی دلچسپی سے اکتوبر میں منعقد ہونے والے پاک افغان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم 2020 کی سفارشات پر صحیح معنوں میں عمل درآمد سرحدوں کے دونوں اطراف کے تاجروں کو سہولت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ علاج کی غرض سے پاکستان آنے والے افغان مریضوں کو پاکستان میں علاج کرنے میں آسانی ہو گی جس سے صحت کے شعبہ کے ذریعے ملکی خزانے کو بھی خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا۔
وزارت داخلہ کی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صحت سے متعلق سیاحت کے سلسلے میں نیا ویزا متعارف کرایا جارہا ہے اور جلد ہی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا کہ براہ راست اسٹاک ایکسپورٹ کو ریگولیز بنایا جائے اور متعلقہ سرکاری اداروں کے ذریعے ان کو نافذ کیا جائے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے متعلقہ حکام کو دونوں ممالک کے مابین تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزارت تجارت کے نمائندے نے بتایا کہ دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو حل کرنے کا طریقہ کار فعال ہے اور افغانستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کی تجدید کے بارے میں بھی تفصیلات پر غور کیا جائے گا۔
پاک افغان ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ فورم 2020 کی سفارش پر غور کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے مابین پی آئی اے کی بڑھتی ہوئی پروازوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا افغان شہریوں کے لئے پی آئی اے کا کرایہ نسبتاً زیادہ ہے اور اس میں کمی لانے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔ افغانستان کے لئے خصوصی ایلچی صادق خان نے کہا کہ کرایوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق معیاری بنانے کی ضرورت ہے ۔پاکستان ریلوے کے ٹرانزٹ ٹریڈ کو دوستانہ بنانے کی سفارش پر غور کرتے ہوئے پاکستان ریلوے کے حکام نے بتایا کہ 8 منصوبوں پر کام جاری ہے اور اب تک 28 ٹرینیں چلائی گئیں ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ ایم ایل ون کو سی پیک منصوبے کے تحت طورخم سے پشاور تک چلایا جائے گا۔ وزارت برائے بندرگاہ اور جہاز رانی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ افغان ٹرانزٹ تجارت کے لئے وقف شدہ لین کو پھیلا نہیں جاسکتا تاہم افغان ٹرانزٹ تجارتی سازوں سامان کے لئے جلد ہی کراس اسٹفنگ کی اجازت دی جائے گی۔
کمیٹی اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی محمد محسن داوڑ، جناب عثمان ترکئی، اسرار ترین، صلاح الدین ایوبی، محترمہ نفیسہ خان خٹک، اور وزارت ریلوے، داخلہ، ایف بی آر، تجارت، خوراک، بندرگاہ اور جہاز رانی کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔