تجارتی ترقی ، تعلیمی فروغ، خواتین کو بااختیار بنانا آسٹریلیا کی خارجہ پالیسی کے اہم اجزاء ہیں: آسٹریلوی سفیرجیف شا

230

اسلام آباد،25جنوری(اے پی پی): پاکستان میں  تعینات آسٹریلیا کے ہائی کمشنر جیف شا  نے کہا  ہے کہ  تجارتی   ترقی ، تعلیمی فروغ، خواتین کو بااختیار بنانا آسٹریلیا کی خارجہ پالیسی کے اہم اجزاء ہیں۔

آسٹریلیا کے قومی دن کے  موقع پر  اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا  کہنا تھا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین مشترکہ تاریخ، ثقافت اور ورثہ ہے۔ اسلام آباد کی فیصل مسجد اور پرانا  لاہور سمیت دیگر  تاریخی مقامات پاکستان کا قیمتی ثقافتی ورثہ ہے جبکہ پاکستان  کے عوام کی مہمان نوازی  لائق تحسین ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ایک سال میں  ٹیکسلا سمیت  پاکستان کے مختلف شہروں کا  بھی دورہ  کیا جس میں پاکستان کے ثقافتی ورثے نے  انہیں بہت متاثر کیا ہے۔

ہائی کمشنر نے  کہا کہ کورونا وبا کے دوران لاک ڈاون علاقوں میں آسٹریلیا نے پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے موبائل آن لائن مشاورت فراہم کی ہے  جبکہ   وبا کے دوران پاکستانی طلبہ کے لیے  خصوصی   آسٹریلین اسکالرشپس پروگرام بھی جاری رکھے گئے  ہیں۔

آسٹریلوی سفیرنے کہا کہ  خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گھریلو تشدد کی شکار خواتین کی مدد کے لیے ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں 80ہزار خواتین کو تعاون فراہم کر چکے ہیں۔لڑکیوں کے کھیلوں کو فروغ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا  آسٹریلیا گرلز کرکٹ کی ترقی کیلئے بھی ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا پاکستانی خواتین کی ترقی کیلئیے لیڈرشپ پراجیکٹ اور “قانون میں خواتین” پراجیکٹ پر بھی کام کررہا ہے تاکہ قانونی معاملات سمیت پیشہ ورانہ امور میں خواتین وکلا اور خواتین جج کی حیثیت سے آگے بڑھیں۔

 آسٹریلین ہائی کمشنر نے دونوں ممالک کو تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس سال سے پاکستان اور آسٹریلیا کے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کا گراف بلندی کی طرف رہا ہے البتہ مزید بہت کُچھ کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا آزاد تجارت اور آسان سرمایہ کاری کی پالیسی پر گامزن ہے اور یہی بات ہم پاکستانی دوستوں سے بھی کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ گذشتہ سال دسمبر میں “کینبرا ڈیفینس کالج” میں ہونے والی گریجوئیشن تقریب میں پاکستانی کیڈٹ نے “بہترین ایوارڈ براۓ سمندر پار کیڈٹس” کا اعزاز اپنے نام کیا۔ یہ بات اس چیز کی غماز ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے دفاعی تعلقات موجود ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ آسٹریلیا 1980 سے پاکستان کے ساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آسٹریلوی سائنسدان جدید آلات اور طریقے ایجاد کر رہے ہیں تاکہ دریاۓ سندھ سے ملحقہ زرعی علاقوں میں بہترین نتائج برآمد کیئے جاسکیں۔

انہوں نے  کہا کہ آسٹریلیا کی یونیورسٹیز میں اس وقت سولہ ہزار سے زائد پاکستانی طلباء اعلٰی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو  اعلیٰ تعلیم کے حصول کے  بعد پاکستانی معاشرے میں کارآمد شہری بن کر ابھریں گے۔ آسٹریلیا میں دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں موجود ہیں جہاں سے مشترکہ ہُنر اور علم حاصل کر کے پاکستانی طلبا پاکستانی  معاشرے اور معیشت کیلئیے اہم کردار ادا کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے نا صرف بین الاقوامی بلکہ آسٹریلوی طلبا کا بھی تعلیمی نقصان ہوا ہے۔ البتہ آسٹریلیا میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سننا ہو تو وہ اپنی یونیورسٹی کی انتظامیہ سے اپنے مسائل پر ضرور راہنمائی حاصل کریں۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باوجود پاکستانی طلبا کی سہولت کئی لئے آن لائن کلاسز بھی لی جارہی ہیں اور ساتھ ہی ویزے بھی جاری کئیے جارہے ہیں۔ جیسے ہی حالات سازگار ہوئے یہ طلبہ آسٹریلیا میں جا کر اپنی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔

جیف شا نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم “عوام” ہیں جن کی بہترین خدمت کیلئے میں اور میری ٹیم اسلام آباد میں آسٹریلوی سفارتخانے میں موجود ہیں۔