اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں ہے،کچھ چینلز اور اخبارات خاص ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، کبھی بھی کسی چینل اور اخبارات کے اشتہارات روکنے کا حکم نہیں دیا،وہ ادارے جو حکومت پر تنقید کرتے ہیں ان کو بھی اشتہارات دیے گئے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت روایتی حکومت نہیں ہے نئی پارٹی نئی سوچ کے ساتھ حکومت چلا رہی ہے۔وہ ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس منعقدہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اطلاعات ونشریات سے قومی اشتہارات کی پالیسی پر بریفنگ، پی ٹی وی سپورٹس کے کام کے طریقہ کار اور مستقبل میں نشریات و پروگرام میں بہتری کی منصوبہ بندی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ قومی اشتہارات کی پالیسی پر وزارتِ اطلاعات ونشریات کام کر رہے رہی ہے اور متعلقہ تمام ا سٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کی جا رہی ہے۔ڈرافٹ فائنل ہونے پر قائمہ کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ قومی اشتہارات پالیسی میں میڈیا ورکرز کے مفادات کو مزید محفوظ بنا رہے ہیں اور علاقائی میڈیا دفاتر کو مزید تحفظ دیا جائے گا۔ڈیجیٹل اشتہارات پالیسی متعارف کروائی جا رہی ہے۔ اشتہارات کی ایجنسیوں کے کردار کو قومی دھارے میں لایا جا رہا ہے اور پی آئی ڈی کے ذریعے سرکاری اشتہارات کی ادائیگی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل میکنزم پر کام ہو رہا ہے۔ پالیسی میں اشتہارات کا بڑا حصہ ہے۔ پرنٹ میڈیا کے لیے علیحدہ قواعدو ضوابط ہیں اشتہارات کے لیے 25 فیصد علاقائی کوٹہ ہے۔ اے پی این ایس سے رجسٹر ایجنسیوں کو پی آئی ڈی اشتہارات دیتی ہیں۔کلاسیفایڈ اشتہارات کی 100 فیصد ادائیگی پی آئی ڈی کرتا ہے. ڈسپلے اشتہارات کے بل کی 85 فیصد ادائیگی اخبارات، ٹی وی، ریڈیو کو پی آئی ڈی کرتی ہے جبکہ 15 فیصد ایجنسیوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ٹی وی اشتہارات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ریٹس کو 4 کیٹیگری میں تقسیمِ کیا گیا ہے۔کیٹیگر ی ون کے اشتہارات کے ریٹس 1 لاکھ40 ہزار روپے، کیٹیگری 2 میں 1 لاکھ، کیٹیگری 3 میں 75 ہزار اور کیٹیگری 4 میں 50 ہزار روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ریجنل چینلز کو بھی پہلی کیٹیگری میں شامل کرنا چاہیے ان کے دیکھنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک موثر میکنزم کی ضرورت ہے جو ان مسائل کا حل نکال سکے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اشتہارات کے ریٹ سرکاری اور پرائیوٹ چینلز پر یکساں ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سرکاری اشتہارات نان پرائم ٹائم میں نہیں چلتے۔ میڈیا پلان بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر جامع پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں شعور اور میڈیا کی گروتھ کے حوالے سے حکومت کو جارحانہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ انٹرٹینمنٹ چینل پر سرکاری اشتہارات نہیں چلتے۔ پی ٹی وی، FM ریڈیو پر سرکاری اشتہارات چلائے جائیں۔حکومت موثر مارکیٹنگ پلان لائے۔ میڈیا کی گروتھ رکی ہوئی ہے اور اس کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتِ کے پاس ایک ایسا تحقیق کا شعبہ ہونا چاہیے جو لوگوں سے پوچھے کے کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔ ڈی جی پی آئی او نے کہا پیمرا کے پاس ریٹنگ کا میکنزم موجود ہے جو مانیٹرنگ کرتا ہے۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ ریٹنگ کے چکر میں پوری قوم کو تباہ کر دیا ہے۔علاقائی چینلز کے پروگراموں میں اخلاقیات نظر آتی ہے مگر ریٹنگ والے چینلز کو گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنا محال ہو چکا ہے۔ سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔ ہماری نسلوں کو تباہ کیا جارہا ہے اور ٹی وی چینلز پر بیہودہ گیم شو کے ذریعے بیہودگی پھیلائی جا رہی ہے۔انٹرٹینمنٹ کا معیار بہت گر چکا ہے۔ گھروں میں دیکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اشتہارات کی پالیسی اور اس کا استعمال ہمیشہ سےتمام حکومتیں کرتی رہی ہیں۔ ہم سب اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔اس پالیسی کو قتل و غارت کا ٹول بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں کبھی ایک اخبار کو اشتہارات سے نواز دیتی ہیں اور کبھی اس کی تقسیم تک روک لی جاتی ہے۔ ٹی وی چینلز کی ریٹنگ سیاستدانوں کی صوابدید پر ہوتی ہے۔ ہم سب کو ایسی پالیسی بنانی چاہیے جو کسی بھی حکومت کے ہاتھوں ٹول کے طور پر استعمال نہ ہو۔جس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں ھے۔کچھ چینلز اور اخبارات خاص ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان اور میں نے کبھی بھی کسی چینل اور اخبارات کے اشتہارات روکنے کا حکم نہیں دیا۔وہ ادارے جو حکومت پر تنقید کرتے ہیں ان کو بھی اشتہارات دیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت روایتی حکومت نہیں ہے نئی پارٹی نئی سوچ کے ساتھ حکومت چلا رہی ہے۔