کرک ، یکم جنوری (اے پی پی ): وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ کر ک میں مندر کی مسماری کے واقعے پر انڈین میڈیا کا بے جا واویلا افسوسناک ہے، پاکستان میں اقلیتوں کو مساوی انسانی حقوق، مذہبی،سیاسی اور سماجی آزادی حاصل ہے، کرک واقعہ پری پلان نہیں بلکہ اچانک رونما ہونیوالا واقعہ تھا جس میں ملوث ملزمان کو بھی قانون کے کٹھہرے میں لانے کیلئے پولیس کی جانب سے پے در پے کاروائیاں جاری ہیں۔
جمعہ کو یہاں مشیر برائے مذہبی امور ظہور شاکر، اقلیتی ایم پی اے روی کمار اور ڈی آئی جی کوہاٹ طیب حفیظ چیمہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق اور انکے مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،مندر کی مسماری کے واقعے کے بعد حکومتی مشینری فی الفور حرکت میں آئی اور مقدمے کے اندراج کے بعد نامزد تین ملزمان سمیت 45 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں لوگوں کی عزتیں غیر محفوظ ہیں، آئے روز مسلمانوں کی مسجدیں، سکھوں کے گوردوارے اور دیگر مکاتب فکر کے مذہبی مقامات کی مسماری اور انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات رونما ہورہے ہیں،ہندوستان کو دوسروں کے معاملات میں بےجا مداخلت کی بجائے اپنے گھر کی فکر کرنی چاہیے۔
مشیر برائے اقلیتی امور نے کہا کہ ہندوستان کو واقعے کے فوراً بعد پاکستان کی حکومتی اداروں کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات اور کارکردگی سے سبق سیکھنا چاہئے،ہندو کمیونٹی حکومتی رسپانس سے مطمئن ہے اور واقعے کے حوالے سے مسلم کمیونٹی بھی غمزدہ ہے۔
وزیر زادہ نے کہا کہ مندر کی مسماری کے واقعے کے بعد حکومتی اداروں کی بروقت رسپانس خراج تحسین کی حامل ہے،بروقت حکومتی کاروائی کی بدولت اقلیتی برادری کو تحفظ کا احساس ملا۔
مشیر برائے مذہبی امور ظہور شاکر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے مندر کی دوبارہ تعمیر کا حکم دیدیا ہے جسکے لئے پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے،مندر کو دوبارہ تزئین و آ رائش کیساتھ تعمیر کیا جائے گا اور تعمیرات کے اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب اسلام امن و محبت، رواداری اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے جس میں کسی کی دل آزاری کی کوئی اجازت نہیں۔
ڈی آئی جی کوہاٹ طیب حفیظ چیمہ نے کہا کہ مندر کی مسماری کا واقعہ اچانک پیش آیا جس میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کیلئے مختلف ذرائع بروئے کار لائے جارہے ہیں،واقعے کی باقاعدہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور اس ضمن میں نامزد تین ملزمان سمیت 45 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی ملزمان کی نشاندہی ویڈیو کلپس اور فوٹیج کے ذریعے کی جارہی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے مسلسل آپریشن جاری ہے،اقلیتی برادری کے تحفظ کیلئے ہر ممکن حفاظتی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور انہیں مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے ساز گار ماحول فراہم کیا جارہا ہے۔
سابق ایم این اے مولانا شاہ عبدالعزیز نے کہا کہ کرک کی سرزمین پر مندر کی مسماری کے واقعے پر مقامی لوگ افسردہ اور شرمندہ ہیں، واقعے میں ملوث مولوی شریف کا جمعیت علمائے اسلام سے کوئی تعلق نہیں واقعے کو سیاست سے نہ جوڑا جائے۔انہوں نے کہا کہ واقعے پر کرک کے عوام ہندو برادری کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اور انکے غم میں برابر کے شریک ہیں،واقعے کے بعد پولیس کا دلیرانہ کردار اور مقامی انتظامیہ کی کارکردگی لائق تحسین ہے۔