اگست 2019 کے غیرقانونی بھارتی اقدامات کے بعد سے مقبوضہ خطہ ‘تاریکی کے پردے’سے ڈھانپ دیاگیا ہے؛وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی

96

اسلام آباد،06فروری(اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت  نے تنازعہ جموں وکشمیر پر ایک بھرپور سیاسی اور سفارتی مہم چلائی ہے،غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں صورتحال عالمی برادری سے چھپی ہوئی نہیں ہے، 5 اگست 2019 کے غیرقانونی بھارتی اقدامات کے بعد سے مقبوضہ خطہ ‘تاریکی کے پردے’ سے ڈھانپ دیاگیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں منعقدہ جموں وکشمیر پر او۔آئی۔سی رابطہ گروپ کے سفراء اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے غیرانسانی محاصرے اور کمیونیکیشن قدغنوں کو عائد ہوئے 550 سے زائد دن کا عرصہ بیت چکا ہےاور  آج یہ مقبوضہ خطہ دنیا کی سب سے بڑی اوپن جیل بن چکا ہے۔  انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج جو سیاہ اور ظالمانہ قوانین کی بدولت کسی بھی سزا سے مبرا ہیں، کشمیریوں پر ناقابل بیان مظالم ڈھارہی ہیں اور انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں کا ارتکاب کررہی ہیں۔ نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کا کچھ اتہ پتہ نہیں کہ قابض بھارتی افواج نے انہیں کہاں قید کررکھا ہے اور ان کے گھر والے اپنے پیاروں کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موسم سرما، مقبوضہ خطے میں انسانی مصائب کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ کورونا عالمی وباءکشمیریوں کے لئے ایک نیا عذاب ثابت ہوئی ہے۔ کشمیریوں کی حالت زار پر آنکھیں بندکیں ،آر۔ایس۔ایس، بی۔جے۔پی حکومت اُن سازشوں میں مصروف عمل ہے جس کے بارے میں کھلم کھلا وہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے لئے ’حتمی حل‘ قرار دینے کی پیشگوئیاں کرتے پھر رہے ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا حق مانگنے والے کشمیریوں کو جسمانی، سیاسی اور نفسیاتی طورپر کچلنے کے لئے ایک ظالمانہ مہم پوری شدت سے جاری ہے،غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا رہا ہے  تاکہ اسے مسلم اکثریتی آبادی سے ‘ہندتوا’ غالب خطے میں تبدیل کردیاجائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو مجبور کرنا چاہتا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اس کا مسلط کردہ حل تقدیر کا لکھا سمجھ کر قبول کرلے اور اس مقصد کے لئے پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دی جاتی ہے، ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کرائی جاتی ہے، فساد اور انتشار پھیلانے کے حربے اختیار کئے جاتے ہیں اور معاشی جارحیت کو ہتھیار بنایاجارہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انتہاءپسند ‘آر۔ایس۔ایس’،’بی۔جے۔پی’ کی جھوٹی اطلاعات کوئی نیا تنازعہ بھڑکاسکتی ہیں تاکہ یہ اقتدار پر قابض رہے اور داخلی مسائل سے توجہ ہٹائی جاسکے۔ ‘بی۔جے۔پی’ کی قیادت میں انتخابی وسیاسی فائدے کے لئے فروری 2019 کا جنگی ڈرامہ رچانے کے بارے میں بھارتی میڈیا میں ہونے والے حالیہ انکشافات ان امکانات کے ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کے خلاف کوئی اور ‘فالس فلیگ آپریشن’ رچانے کے بھارتی منصوبوں سے پہلے ہی عالمی برادری کو بارہا خبردار کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی تشکیل کے محض ایک ماہ بعد ہی ستمبر 2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے کا مجھے اعزاز حاصل ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے 2019 میں نیویارک کے دورے کے موقع پر اقوام متحدہ میں  کشمیر کے مسئلے کو مرکزی توجہ دی ۔ وزیراعظم نے ستمبر2020 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہترویں اجلاس سے ورچوئل خطاب میں غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال سے عالمی برادری کو ایک بار پھر آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 5 اگست 2019 سے جموں وکشمیر پر ‘او۔آئی۔سی’رابطہ گروپ نے تین اجلاس منعقد کئے ہیں۔ ‘او۔آئی۔سی’ رابطہ گروپ کے وزارتی اعلامیہ میں عالمی برادری کو حمایت اور یک جہتی کا ٹھوس پیغام دیاگیا ہے اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اگست 2019، جنوری 2020 اور اگست 2020 میں تین مرتبہ اس معاملے پر غور کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او۔آئی۔سی کی طرف سے متحد سیاسی پیغام بھارت کو دینا انتہائی ناگزیر ہے۔ ہمیں پوری قوت سے بھارت سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات واپس لے، انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیاں بند کرے، اقوام متحدہ  اور ‘او۔آئی۔سی’ کے آزاد انسانی حقوق کمشن  کے حقائق معلوم کرنے والے وفود کو مقبوضہ خطے میں جانے کی اجازت دے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں وکشمیر کو پرامن حل کرے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام سے یک جہتی میں امت مسلمہ کی مشترکہ موثر آواز تشکیل دینے میں برادر ممالک آزربائیجان، نائیجر، سعودی عرب اور ترکی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سیکریٹری جنرل ‘او۔آئی۔سی’ کی قیادت اس میں یکساں طورپر ممدو معاون رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیامے میں منعقد حالیہ وزرا خارجہ کونسل میں ‘او۔آئی۔سی’ کی طرف سے ٹھوس اور دوٹوک حمایت کشمیریوں کے لئے ان کے منصفانہ، ناقابل تنسیخ اور جائز استصواب رائے کے حق کے حصول کی جدوجہد میں تقویت کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوئی ہے۔