اسلام آباد۔15فروری (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ موٹروے پولیس میں بھرتیوں اور نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈز فراہم کئے جائیں جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ کوئٹہ میں این ایچ اے کے چار بڑے منصوبوں پر کام زمین کے حصول کا عمل مکمل ہونے پر شروع کر دیا جائے گا۔ پیر کو ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے 25 جنوری 2021 کو نیشنل ہائی ویز سیفٹی ترمیمی بل 2020، سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال نمبر 56 برائے نیشنل ہائی ویز اور موٹر ویز پر قائم شدہ ٹول پلازوں کی تعداد، ٹول پلازوں کے حوالے سے عدالتوں میں کیسز، بی او ٹی کے حوالے سے طریقہ کار، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کے معاملہ برائے کاغان سے بابو سرٹاپ روڈ کی تعمیر کے حوالے سے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو ادائیگی کے معاملہ کے علاوہ وزارت مواصلات اور اس کے ماتحت اداروں کے مختص اور خرچ شدہ بجٹ کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے 25 جنوری 2021 کو نیشنل ہائی ویز سیفٹی ترمیمی بل 2020 کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے متعلقہ اداروں کے ساتھ تفصیلی جائزہ لیے کر بل کی منظوری دی۔ وزارت مواصلات نے بھی بل کے حوالے سے اتفاق کیا تھا مگر سینیٹ اجلاس کے دوران حکومت نے اس بل کی مخالفت کر دی جو سمجھ سے بالا تر ہے جس پر سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں بھاری اضافہ تجویز کیا گیا تھا جس کی وجہ سے عوام کی طرف سے کافی تحفظات اور مسائل سامنے آنے تھے ملک میں پہلے ہی مہنگائی بہت زیادہ ہے اس لیے حکومت نے اس بل کی مخالفت کی تاکہ عوام پر بوجھ نہ بڑھ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر حکومت کو اس پر اعتراض تھا تو وزیر مواصلات کمیٹی میں ہی مخالفت کرتے۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کی بہن کی وفات کی وجہ سے ان کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر ایجنڈا موخر کر دیا۔ سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال نمبر 56 برائے نیشنل ہائی ویز اور موٹر ویز پر قائم شدہ ٹول پلازوں کی تعداد، ٹول پلازوں کے حوالے سے عدالتوں میں کیسز، بی او ٹی کے حوالے سے طریقہ کار کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ اس ایجنڈے پر قائمہ کمیٹی نے تفصیلی بحث کی ہے اور وزارت نے جواب بھی فراہم کر دیا ہے لہذا کمیٹی معاملے کو ختم کرتی ہے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کے معاملہ برائے کاغان سے بابو سرٹاپ روڈ کی تعمیر کے حوالے سے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو ادائیگی کے معاملے کے حوالے سے چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ پی سی ون کے حوالے سے تین ہفتوں کا ٹائم مانگا تھا وزارت منصوبہ بندی کو وہ فراہم کر دیا جائے گا۔ سی ڈی ڈبلیو پی میں پی سی ون منظور کرا کے لوگوں کو حق دیا جائے گا۔ اجلاس میں وزارت مواصلات اور اس کے ماتحت اداروں کے مختص اور خرچ شدہ بجٹ کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت مواصلات کو مالی سال 2019-20 میں 88.626 ملین روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 88.625 ملین روپے خرچ کیے گئے جبکہ پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کیلئے 700 ملین روپے مختص کئے گئے تھے اور اخراجات بھی 700 ملین کے کیے گئے ہیں۔ مالی سال 2020-21 کیلئے 127.579 ملین روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 46.99 ملین روپے 31 دسمبر 2020 تک خرچ کیے گئے ہیں۔ پلاننگ مانیٹرنگ ایوولیشن سیل وزارت مواصلات کے لیے 2020-21 کیلئے 28.6 ملین روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے دسمبر تک 10 ملین روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال 2020-21 کے لیے پی ایس ڈی پی کیلئے کل 57 منصوبے ہیں جس میں سے 32 جاری اور 25 نئے منصوبے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو جاری و نئے منصوبوں کی تفصیلات سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے لیے چار بڑے منصوبے ہیں مگر اس کی منظوری کا لیٹر نہیں دیا کیونکہ شرط لگائی گئی ہے کہ منصوبے کے لیے مکمل زمین کی فراہمی کے بعد کام شروع کیا جائے گا۔ این ایچ اے کے منصوبے کے لیے کافی زمین درکار ہوتی ہے، قائمہ کمیٹی سفارش کرے کہ اس شرط سے این ایچ اے کو استثنیٰ دی جائے۔ قائمہ کمیٹی نے حکومت سے اس کی سفارش کر دی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ موٹروے کیلئے 2020 کیلئے 7.5 ار ب روپے مختص کیے گئے تھے اور موجودہ مالی سال میں 7.6 ارب روپے مختص کیے گئے جس میں سے 46 فیصد خرچ ہو چکا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے موٹرویز کی بھرتیوں اور نئے گاڑیوں کی خریداری کے لیے وزارت خزانہ سے فنڈز فراہم کرنے اور متعلقہ اداروں کو اقدام لینے کی سفارش کر دی۔ چیئرمین کمیٹی نے اراکین کمیٹی اور وزارت مواصلات اور اس کے ماتحت اداروں کے حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تین سال ادارے نے بھی بھرپور تعاون کیا ہے اور تمام تر معاملات ملک اور قوم کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے تعاون کیلئے سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اجلاس میں سینیٹرز لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، میر محمد یوسف بادینی، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور گیان چند کے علاوہ سیکرٹری مواصلات، چیئرمین این ایچ اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔