ملتان،17 فروری (اے پی پی):کماد پاکستان کی ایک اہم نقد آور فصل ہے جو گندم، دھان اور کپاس کے بعد سب سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے، پاکستان کماد کی کاشت کرنے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے۔
چینی، گڑ اور شکر وغیرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے گنے کی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ نہایت ضروری ہے صوبہ پنجاب میں گنے کی پیداوار میں اوسط پیداوار تقریباً 730من فی ایکڑ ہے
وزیر اعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کا منصوبہ شامل ہے جس پر 2 ارب 72کروڑ سے زائد رقم خرچ کی جارہی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت کماد کے کاشتکاروں کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے 50فیصد سبسڈی پر زرعی مشینری و آلات فراہم کیے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو نمائشی پلاٹس لگانے پر زرعی مداخل پر 30ہزار روپے فی پلاٹ مالی اعانت اور عناصر صغیرہ پر 50 فیصد سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔
کماد کی چپ بڈ ٹیکنالوجی سے کاشت کیلئے بھی کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے پیداواری مقابلوں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ جس میں جیتنے والے کاشتکاروں کو لاکھوں روپے کے نقد انعامات دیئے جائیں گے۔
کماد کی پیداوار میں اضافہ کے اس پروگرام کے تحت ملکی سطح پر گنے کی پیداوار میں 200 من فی ایکڑ تک اضافی پیداوار متوقع ہوگی۔