کوٹلی،5فروری (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم نریندرامودی کو ایک بار پھر مذاکرات سے تنازعہ کشمیر کے حل کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے، اس کے بعد وہ خودمختار رہنا چاہیں یا پاکستان سے الحاق کرنا چاہیں ہمیں ان کا فیصلہ قبول ہوگا،مذاکرات کی دعوت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،اللہ کی غلامی کرنے والے کسی کے سامنے نہیں جھکتے،سارا پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے،ہر قسم کی سوچ اور نظریہ والوں سے بات ہوسکتی ہے لیکن چوروں اورڈاکوئوں کو این آر او نہیں دوں گا،خواہ وہ الٹے لٹکیں۔
جمعہ کوکوٹلی آزاد کشمیر میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا یہاں آنے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ دنیا نے 1948 میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا تھا۔ دنیا کو یاد کرانے آیا ہوں کہ وہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دے۔ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور جہاں عیسائی اکثریت میں تھے انہیں فوری طور پر ریفرنڈم کے ذریعے آزادی دی ۔ اقوام متحدہ کو یہ یاد کرانا چاہتا ہوں جنرل اسمبلی میں بھی یادہانی کرائی اور ہمیشہ انہیں یاددلائوں گا کہ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں کو یہ پیغام ہے کہ جب بھی انہیں حق خودارادیت ملے گا اوروہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے تو پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے۔ پاکستان انہیں پورا حق دے گا کہ وہ آزاد رہنا چاہتا ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہاں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یہ پیغام دینے آئے ہیں کہ آج سارا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے مسلم دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے اگر مسلمان حکومتیں کسی وجہ سے حمایت نہیں کرتیں تو وہاں کے عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف پسند غیرمسلم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا حق ملنا چاہئے۔ جس کا ان سے وعدہ اقوام متحدہ نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری مائوں کے اس کرب کا احساس ہے کہ جب انہیں اپنے بچے لاپتہ ہونے شہید یا گرفتار ہونے کی اطلاع ملتی ہے۔ ہمیں احساس ہے کہ کشمیری کس قسم کے ظالم کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس کے سامنے کھڑے ہیں وزیراعظم نے کشمیریوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ہر فورم پر ان کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ عالمی رہنمائوں اورمیڈیا سمیت ہرجگہ پر ان کیلئے آواز بلند کی ہے۔ سابق امریکی صدر سے مسئلہ کشمیرحل کرانے کے حوالے سے تین مرتبہ بات کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا وہ ہرجگہ کشمیر کے سفیربنیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب پاکستان میں ہماری حکومت آئی تو ہم نے پوری کوشش کی کہ بھارت کے ساتھ دوستی کریں۔ ان پر یہ باور کرایا کہ کشمیر کا مسئلہ ان کے ظلم سے حل نہیں ہوگا۔ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ جہاں بھی کوئی قوم کھڑی ہوجائے تو بڑی سے بڑی فوج بھی ناکام ہوجاتی ہے۔ امریکہ سپر پاور ہونے کے باوجود ویتنام میں نہیں جیت سکا۔ تیس لاکھ قربانیاں دے کر ویتنام آزاد ہوا افغانستان میں بھی سپرپاور کامیاب نہیں ہوسکی۔ الجیریا میں فرانس ظلم کے باوجود کامیاب نہیں ہوا ہندوستان کشمیر میں مزید فوج بھی لے آئے لیکن کشمیریوں نے غلامی قبول نہ کرنے کا عزم کیا ہوا ہے یہاں پیدا ہونے والے بچوں میں بھی آزادی کا جذبہ ہے ایک لاکھ کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے بھارت ان سے کبھی نہیں جیت سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 ء کے اقدام کے بعد جو تھوڑے بہت کشمیری بھارت کے حق میں تھے وہ بھی اب اس کے خلاف ہیں اب کوئی بھارت نواز کشمیر میں الیکشن نہیں جیت سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مودی سے بات چیت سے تنازعات کے حل کی کوشش کی پھر کہتا ہوں کہ بات چیت کے علاوہ تنازعات کے حل کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ وزیرعظم نے کہا کہ انہیں شروع میں یہ معلوم نہ ہوسکا کہ بھارت کیوں مذاکرات نہیں کرتا، پھر پلوامہ کا واقعہ ہوا اوران کے جیٹ طیاروں نے ہمارے درخت شہید کئے تب علم ہوا کہ بات چیت نہیں چاہتے بلکہ یہ انتخابات جیتنا چاہتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ گوسوامی وٹس ایپ لیکس سے ان کے عزائم بے نقاب ہوئے کہ یہ طے شدہ منصوبہ تھا کہ انتخابات جیتنے کیلئے یہ حربہ استعمال کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین ڈس انفولیب نے بھارت کی طرف سے پاک فوج اور میرے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کیلئے 6 سو جعلی اکائونٹس کا بھانڈا پھوڑا ۔ ہم ان سے دوستی کیلئے کوشاں تھے اوروہ ہماری جڑیں کاٹ رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آر ایس ایس کا مودی نظریہ بے نقاب ہوچکا ہے یہ نظریہ جس ملک میں بھی پروان چڑھا اس ملک کا نقصان کیا۔ سٹیزن شپ ایکٹ سے بھارتی مسلمان تنگ جبکہ کسان بھی ان سے تنگ ہیں۔ انہوں نے کا کہ آر ایس ایس کا نظریے سے تباہی آتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نب کریم ﷺ تمام عالم کیلئے رحمت اللعالمین بن کر آئے انہوں نے تمام انسانوں کو اکٹھاکیا ان جیسا لیڈر نا کوئی آیا نہ کوئی آئے گا۔ ان کی سنت پرچلنے والا لیڈر ہوتا ہے قائداعظم نے انسانوں کو اکٹھا کیا، نیلسن منڈیلا نے قوم کو تقسیم کی بجائے اکٹھا کیا، مودی کیلئے یہ پیغام ہے کہ اس نے ہندوستان میں ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا ہوکر تباہی کی بنیاد رکھ دی ہے ۔
وزیراعظم نے بھارتی وزیراعظم کو دعوت دی کہ آئیں ہمارے ساتھ ملکر کشمیر کا تنازعہ حل کریں۔5 اگست 2019 ء کا متنازعہ اقدام واپس لے کشمیریوں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق دے۔ ہم پھر بھارت سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں گے ۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ مذاکرات کی دعوت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے جیسے پہلے انہوں نے ہماری دوستی کی کوشش کو کمزوری سمجھا ۔ پاکستان لاالہ کی بنیاد پر بنا اور ہم اللہ کے سوا کسی کے آگے جھکنے والے نہیں ، ہمیں کسی کا خوف نہیں ، اللہ کی غلامی کرنے والا کسی اور کی غلامی نہ کرسکتا، ہم کشمیریوں کا حق چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی زندگیاں جمہوری اورانسانی حقوق کے ساتھ گزاریں سارا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ نبی کریم ﷺ کی سنت پر چلنے والے ہیں، وہ سارے صوبوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ لائن آف کنٹرول پر بسنے والے جو بمباری سے اپنے گھربار چھوڑ چکے ہیں ،ان کی مشکلات میں ان کی پوری مدد کریں گے ، ان کیلئے جامع پیکج تیار کیا ہے ۔
وزیرعظم نے کہا کہ وہ ہر قسم کی سوچ اورنظریے کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہیں تاہم بڑے بڑے ڈاکوئوں کو این آر او نہیں دیں گے ،یہ نہیں ہوسکتا کہ طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ قانون ہو اگر ان چوروں نے لانگ مارچ کرنا ہے ، کریں میں ان کی مدد کروں گا لیکن یہ الٹا بھی لٹک جائیں انہیں این آر او نہیں دوں گا۔
اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی وزیرامور کشمیر علی امین گنڈا پور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریارخان آفریدی بھی موجود تھے۔