پاکستان کے عالمی سطح پر تنہاءہو جانے کا تاثر درست نہیں،  خارجہ پالیسی بہتر نہ ہوتی تو دوست ممالک ہماری مدد کو نہ آتے؛وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

109

اسلام آباد،1فروری  (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے عالمی سطح پر تنہاءہو جانے کا تاثر درست نہیں، ہماری خارجہ پالیسی بہتر نہ ہوتی تو دوست ممالک ہماری مدد کو نہ آتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر مشتاق احمد کی تحاریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے عالمی سطح پر تنہاءہو جانے کا تاثر درست نہیں، ہماری خارجہ پالیسی بہتر نہ ہوتی تو دوست ممالک ہماری مدد کو نہ آتے، مودی کی ہندوتوا سوچ اور فاشسٹ حکومت پر جتنی تنقید آج ہو رہی ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، ایران کے ساتھ سرد مہری ہوتی تو اس کے وزیر خارجہ چھ مرتبہ پاکستان کا دورہ نہ کرتے، کشمیر پر ایران کے سپریم لیڈر اور ایرانی قیادت نے ٹھوس موقف اختیار کیا ہے، چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہمارے گہرے تعلقات ہیں، سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ محدود مدت کے لئے تھا، جب زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا تو ان کے پیسے واپس کر دیے، اقتصادی سفارت کاری کی وجہ سے افریقی ممالک کے ساتھ تجارت میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، بلوچستان میں بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے، کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت تمام فورمز پر بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے، اپوزیشن جب چاہے خارجہ پالیسی پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں، اپوزیشن سیاسی دکان چمکانے کے لئے مسئلہ کشمیر کو پیچھے دھکیل دیا، کوئی مائی کا لال کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا، کشمیریوں نے پاکستان کا الم تھاما ہوا ہے، کنٹرول لائن کے قریب مقیم آبادی کی حفاظت کے لئے بنکرز بنائے جائیں گے۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے طویل المدت اثرات ہوتے ہیں، آج پاکستان کی خارجہ پالیسی کو جو چیلنجز درپیش ہیں وہ پچھلے اڑھائی سال میں ہمارے سامنے نہیں آئے، ان کا دورانیہ اس سے پہلے کا ہے، اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو چار چار مرتبہ حکومت اور بارہ بارہ سال کشمیر کمیٹی کی نمائندگی اور سربراہی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی پر بیرونی عناصر اور گرد و نواح کی بدلتی ہوئی صورتحال کے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان خارجہ امور میں تنہاءہو چکا ہے،میں اس تجزیئے سے اتفاق نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ آرزو اور منصوبہ بندی رہی ہے کہ پاکستان کو تنہاءکیا جائے لیکن موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی بدولت اسے اس میں کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں کامیابی ملی، آج بھارت پر مودی کی ہندوتوا سوچ اور فاشسٹ حکومت کی وجہ سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں، جتنی تنقید آج بھارت پر ہو رہی ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا ملک کے اندرونی حالات سے گہرا تعلق ہوتا ہے، اگر ہماری معیشت مستحکم ہے تو ہمیں سفارتی سطح پر سہولت ہوتی ہے، اگر ہم زبوں حالی کا شکار ہوں گے تو ملک پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال پہلے یہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، اگر ہماری خارجہ پالیسی بہتر نہ ہوتی تو دوست ممالک ہماری مدد کو نہ آتے۔