کراچی ،7فروری (اے پی پی):سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ہم انتقامی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتے ہیں یہ لوگ خوف ذدہ ہیں، انتقامی کارروائیوں پر اتر آئے ہیں، الیکشن کمیشن میں ایک ایک پیپر موجود ہے ہم نے کچھ نہیں چھپایا ہے، میرے ہاتھ اور ضمیر صاف ہے، وزیر اعلیٰ کے کہنے پر میرے رشتہ داروں کے فارم ہائوس پر حملہ کیا گیا ،عدالت کے اسٹے ہونے کے باوجود فارم ہائوسز میں گھس کر دھاوا بولا گیا، ہمارے پاس زمینوں کے ایک ایک انچ کے کاغذات موجود ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو گلشن عمیر سوسائٹی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان، ایم پی اے ڈاکٹر عمران شاہ، ایم پی اے دعا بھٹو، کریم بخش گبول، جانشیر جونیجو،کیپٹن رضوان،حاجی نثار آرائین، نعیم عادل شیخ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ انہوں نےکہا کہ منی بیگم صاحبہ سے یہ لیز زمینیں میرے کزن نے خریدی تھی،2007 میں 99 لیز کی پالیسی کے لئے اپلائی کیا گیا تھا،طارق قریشی، اور عظیم عادل شیخ دونوں کاروباری لوگ ہیں جنہوں نے یہ زمینیں لیز پر خریدی تھیں، ڈپٹی کمشنر ملیر نے ان زمینوں کی رپورٹ بنائی تھی،2011 میں ایک کمیٹی بنی تھی بورڈ آف روینیو نے زمینوں کو منظور کیا تھا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہم نے شگر ملز اور اومنی گروپ کے خلاف حیدرآباد سے کراچی تک ریلی نکالی تھی ہم سب کو گرفتار کر کے مجھ پر تشدد کیا تھا اس دن کے بعدسے سب لوگ میرے پیچھے پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انٹی کرپشن خود کرپشن میں ملوث ہے، میری آواز بند کرنے کی کوشش کی گئی اب مزید آواز اٹھائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور میرے مسلہ میں بہت فرق ہے ۔
حلیم عادل شیخ نے کہا چھٹی کے دن کے موقع پر کارروائی کی گئی مگر گزشتہ روز مدعی طارق قریشی کی سندھ ہائی کورٹ کراچی سے رجوع کیا تھا عدالت نے ہماری بات سنی ہے اور سیکریٹری لینڈ یوٹیلائیزیشن، ڈی سی ملیر، ایس سی پی ملیر، اسسٹنٹ کمشنر مختیارکار،ڈائریکٹر انکروچمنٹ کو بھی 23فروری کو طلب کر لیا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہم نے پولیس اسٹیشن گڈاپ اور میمن گوٹھ میں ایف آئی آر کے اندارج کے لئے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ان کرپٹ حکمرانوں کو بے نقاب کرتا رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ 2019 کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں ایکڑ زمینیں قبضے کئے گئے سب کے پیچھے پیپلزپارٹی کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔