اسلام آباد،3فروری (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کپاس کی پیداوار بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے،سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین زرعی تعاون بڑھے گا،پاکستان امریکا کے ساتھ بھی زرعی تعاون چاہتا ہے۔
بدھ کو کاٹن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے لومز کو کباڑ ہونے سے بچایا،کپاس کی پیداوار بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کسان اور ملکی خوش حالی کے لیے اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ٹیکسٹائل کے فروغ کے لیے جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھایا جبکہ پاکستان ماضی میں جی ایس پی پلس سہولت کا فائدہ نہیں اٹھاسکا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کپاس کے بحران کو ختم کرنے کے لیے بھرپور حکمت عملی کی ہدایات دی ہیں۔کپاس کی پیداوار بڑھے گی تو انڈسٹری کو بھی فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ عشروں سے کپاس پر تحقیق کا سلسلہ رک چکا ہے ،جس کی وجہ سے کپاس کے تحقیقی مراکز میں رونقیں ماند ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان چین سے زرعی شعبے کے تعاون پر زور دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین زرعی تعاون بڑھے گا ۔اس کے علاوہ پاکستان امریکا کے ساتھ بھی زرعی تعاون چاہتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صوبے 18 ویں ترمیم کے بعد زراعت پر وہ توجہ نہ دے سکے جس کی ضرورت تھی۔کپاس ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،کپاس ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ضرورت ہے جبکہ خوردنی تیل میں کپاس کے بنولہ پر انحصار ہوتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بدقسمتی سے کپاس کے حوالے سے بحرانی کیفیت کا شکار ہیں، ملک میں 5.6ملین بیلز پیدوار الارمنگ صورتحال ہے ، اس کی بنیادی وجہ کپاس کا ایریا گنے کی کاشت پر منتقل ہوتا جارہا ہے،کاشتکار کپاس سے بددل ہوتے جارہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ ہماری پیداوار ہندستان سے ذیادہ تھی لیکن آج ہندستان کی پیدوار بڑھ چکی ہے ،جو لمحہ فکریہ ہے۔
اے پی پی /ڈیسک/قرۃالعین