اسلام آباد۔9فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ حقیقت کودیکھتے ہوئے جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا،قوم کونظر آناچاہئے کہ منتخب نمائندگان کومعاشرےمیں عزت کی نگاہ سےدیکھاجائے،جمہوریت کی طاقت بندوقوں سے نہیں بلکہ عوام کے نظام کو بہتر سمجھنے سے آتی ہے، اپوزیشن سے اصلاحات کی بات کی جائے تو پہلے این آراو مانگتے ہیں، آرڈیننس کو پاس کرانے کیلئےطریقے کار واضح ہے، اپوزیشن کے بیان سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نےفیصلہ کیاکہ آرڈیننس لایاجائے،یہاں ضمیر بیچے جاتے ہیں،وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے دنیا کی بہترین ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف نیوٹرل امپائرز کا فیصلہ کیا،اسدعمر نے کہا کہ فیٹف بل میں جب مشترکہ ووٹنگ کی باری آئی تواکثریت اپوزیشن کی تھی یہ ووٹ پورے نہیں کرپائے،سینیٹ کے الیکشن میں پیسا کمانے کے عمل کو بل کے ذریعے ختم کیا جائے گا،خبرسب کے پاس پہنچ گئی ہوگی کہ اس الیکشن کےبھی ریٹ لگناشروع ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے جرم سیاست اورجمہوریت سے جڑجاتے ہیں،حکومت نےفیصلہ کیاکہ آئین کے دائرےمیں الیکشن میں ضمیربیچنےکوختم کیاجائے،سپریم کورٹ کو حقیقت دیکھتے ہوئے جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا،انہیں وجوہات کے سبب ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ، اسد عمر نے کہا کہ سیاستدان جو اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ان کی دہاڑی لگنے والی ہے ،ہم اگر طریقہ کار نہ بدلتے تو تحریک انصاف کی ایک یا دو سیٹیں اور نکل آتیں ،اسد عمر نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کےبیانات دیکھ لیں جوماضی میں سینیٹ الیکشن سے متعلق تھے،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ممبران کی رکنیت ختم کی ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے کچھ ارکان نے پیسہ لے کر گزشتہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ دیے۔ ماضی کے سینیٹ انتخابات میں ضمیر کی بولی لگتی رہی اور ووٹ بیچے جاتے رہے۔ ویڈیومیں نوٹ گنتےدیکھاجاسکتاہے۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پارلیمان میں بیٹھے ارکان کی اخلاقی قوت ہی ان کی اصل طاقت ہوتی ہے۔ پارلیمان میں آنے والے ممبران کیلئے طریقہ کار شفاف بنانا چاہتے ہیں۔ منتخب نمائندے اگر باعزت ہونگے تو ان کے بنائے قوانین کی بھی عزت ہوگی۔اسد عمر نے کہا کہ پی ڈی ایم ماضی میں اوپن بیلٹ کی حامی تھی اور جب عملی اقدامات کی بات آئی تو تنقید کی جارہی ہے۔ جو نمائندے ساری کمائی لوٹا کرسینیٹ پہنچتے ہیں وہ بعد میں اسی سیٹ سے کماتے ہیں۔ کالا پیسہ لگا کر سینیٹ کی سیٹ لینا اور پھر اسی سیٹ کے اثرورسوخ کو استعمال کرنا گھناوَنا کھیل ہے۔انہوں نے کہا کہ آخری فیصلہ وہی ہوگا جو سپریم کورٹ تشریح کرے گی۔ صدارتی بل کے حوالے سے حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہوگا۔ ہمارے اختیار میں تھا ہم بل لے آئے آرڈیننس لے آئے معاملہ سپریم کورٹ میں ہے چاہتے ہیں وہاں سے تشریح ہو۔