اسلام آباد،14مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی و ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی کو کامیابی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ صادق سنجرانی نے جس طرح وزیراعظم عمران خان کے ایوان بالا کے وقار کو بلند رکھنے کے وژن کے تحت ہائوس کوچلایا، امید ہے کہ وہ آئندہ بھی جمہوریت کی پاسداری ، قانونی اصلاحات اداروں کی بہتری کے حوالے سے اپنا تعمیری کرداری ادا کرتے رہیں گے، ایوان بالا کے انتخابات ایک مضبوط پارلیمانی نظام کے تحت ہوئے، کسی پارلیمانی ایکٹ کے تحت نہیں، اپوزیشن جمہوریت کے لئے شفاف کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو وہ آئین اور قانون میں اصلاحات سے ہی ہوگا، لوٹی ہوئی دولت سے ووٹ خریدے جاتے ہیں اس سے نجات کا واحد طریقہ عمران خان نے عملی طور پر پیش کردیا ہے۔ ان تجاویز پر ترامیم کےلئے حکومت اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کےلئے تیار ہے، پی ڈی ایم نے ثابت کردیا کہ مولانا فضل الرحمن کی اب ان کے اتحاد میں کوئی جگہ نہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کو مبارکباد کےلئے چیئرمین سینیٹ کی رہائش گاہ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رہائش گاہ آمد پر چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی کا خیر مقدم کیا اور خیر سگالی کلمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ ہمارے لئے عزت کی نشانی ہیں جس کےلئے ووٹ دینے والے تمام اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی کامیابی پر قوم بھی کبارکباد کی مستحق ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بھی شکر گزار ہیں جو اس تاریخی کامیابی پر مبارکباد کے پیغامات بھجوا رہے ہیں۔
اعظم سواتی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے تین سال جس طرح حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر فیٹف جیسے اہم قومی ایشوز پر قانون سازی کی اور جس سنجیدہ انداز میں ایوان کی کارروائی چلائی وہ بھی قابل تحسین ہے۔ امید ہے صادق سنجرانی اور نوجوان ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی ایوان بالا کے شعائر اور تقدس کو بلند رکھنے کےلئے اپنا تعمیری کردار مستقبل میں بھی ادار کرتے رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کسی پارلیمانی ایکٹ کے تحت نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی الیکشن کمیشن نے کرائے بلکہ ایک مضبوط پارلیمانی نظام کے تحت ہوئے اسے چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ اپوزیشن جتنی بھی کوششیں کر لے شکست ان کا مقدر تھی اور رہے گی۔ 2023 میں اب ان کا مقابلہ اسی قوت اور جذبے کے ساتھ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی پائیداری قانونی اور آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اصلاحات سے ہی ممکن ہے ۔ اپوزیشن کوئی کردار اس حوالے سے ادا کرنا چاہتی ہے تو ساتھ لیکر چلنے کو تیار ہیں ۔ تاہم سینیٹ انتخابات میں پی ڈی ایم نے ایک بات ثابت کردی ہے کہ ان کے اتحاد میں مولانا فضل الرحمن کی کوئی جگہ نہیں ہے اس لئے مولانا کو بھی اس بارے سوچنا ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں ویسے ہی دراڑیں پڑ چکی ہیں اب ان کے ساتھ سامنا 2023کے عام انتخابات میں ہی ہو گا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جاوید لطیف اور اس کے قائد کے مقدر میں ذلت اور رسوائی لکھی جاچکی ہے اسے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو جانا چاہئے ۔ یہ ملک 22کروڑ عوام کے لئے بنا ہے مریم نواز جیسی کسی خاتون کے لئے نہیں بنا ہے ، سینیٹ میں اپوزیشن اتحاد کی شکست ان کے بیانیے کی شکست ہوئی اس لئے انہیں اب توبہ کرلینی چاہئے کیونکہ ان کا اتحاد صرف اپنے اپنے مفادات کے لئے تھا ، کسی ملکی یا قومی مقصد کے لئے نہیں تھا۔