میرپورخاص، 04 فروری (اے پی پی): میرپورخاص، سانگھڑ اور عمرکوٹ اضلاع اور آس پاس کے علاقوں میں گندم کی فصل اور سرسوں کی فصل مارکیٹ میں پہنچنا شروع ہوگئی ہے جبکہ کئی علاقوں میں گندم کی کٹائی جاری ہے کچھ علاقوں میں گندم تھریشر کے ذریعے نکلنا شروع ہو گئی ہے ۔
سندھ حکومت نے اس سال محکمہ خوراک کو 4 لاکھ ٹن خریدنے کا ٹاسک دیا ہے جبکہ گندم کی سرکاری نرخ فی من 1800 روپے مقرر کی گئی ہے ، گندم مارکیٹ میں آنے کے باوجود خریداری سینٹر نہ کھل سکے ہیں ۔
دوسری جانب گندم کی سرکاری نرخ 1800 روپے فی من پر بیوپاریوں اور پیڈھی مالکان نے عمل نہیں کیا آبادگاروں سے گندم 1800 روپے کے بجائے 1600 روپے میں گندم خریدنے لگے۔
اس حوالے سے اے پی پی کو کسان اور آبادگاروں نے بتایا کہ گندم مارکیٹ میں آنا شروع ہو گئی ہے اس کے باوجود نہ ہی فوڈ کھاتے نے خریداری مراکز کھولے ہیں اور نہ ہی فوڈ کھاتے نے آبادگاروں کو باردانہ فراہم کیا ہے، گندم کی سرکاری نرخ 1800 روپے پر بیوپاریوں اور پیڈی مالکان نے عمل نہیں کیا ۔آبادگاروں کو ہر سال بیوپاری اور پیڈی مالکان کم ریٹ دے کر لاکھوں روپے کمانے لگے ہیں جبکہ ہمارہ فی ایکڑ گندم کے فصل پر 70 ہزار سے لیکر 80 ہزار روپے خرچہ آتا ہے ہمیں نقصان ہورہا ہے ، فائدہ بڑے بیوپاریوں کو ہوتا ہے ۔انہوں نےسندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ہمیں گندم کا سرکاری نرخ 2200 روپے فی من مقرر ریٹ دیا جاۓ اور فلفور خریداری مراکز کھولے جائیں ، آبادگاروں کو باردانہ فراہم کیا جائے ورنہ ہم آبادگار اور کاشتکار احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔