پاکستان اور تاجکستان کے مابین تجارتی تعلقات کو بڑھانے کیلئے مشترکہ وزارتی کمیشن اور ورکنگ گروپس کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے؛وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

40

دوشنبے، 31 مارچ (اے پی پی ): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی بنیاد پر استوار ہیں جبکہ  دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں، دو طرفہ تجارتی تعاون کے فروغ کیلئے مشترکہ وزارتی کمیشن اور مشترکہ ورکنگ گروپس جیسے “ادارہ جاتی فریم ورکس، کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار  وزیر خارجہ نے بدھ کو یہاں تاجکستان کے دارالحکومت دشنبے میں صدارتی محل آمد پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کے دوران کیا، ملاقات میں افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بھی تبادلہ ء خیال ہوا۔وزیر خارجہ نے تاجک صدر امام علی رحمان کو اکتوبر 2020 میں منعقدہ انتخابات میں دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور نویں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کانفرنس کے بہترین انتظامات کو سراہا اور تاجک صدر کی پر خلوص میزبانی پر ان کا شکریہ بھی  ادا کیا ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا  کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت، ان دو طرفہ مراسم کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کیلئے پر عزم ہے ،کاسا 1000 جیسے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل، جنوبی و وسطی ایشیا کے مابین توانائی راہداری کے قیام میں معاون ثابت ہوگی ۔

وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں اور ان کے ثمرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان، خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے افغانستان میں دیرپا امن کو ناگزیر سمجھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا ۔

اس موقع پر  تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے انہیں مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔