کوئٹہ،20اپریل(اے پی پی): بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اپوزیشن رکن ثنا بلوچ نے حکومتی بینچز سے جنوبی بلوچستان کی جغرافیائی اور ضلعی حیثیت واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان میں شمالی اور جنوبی بلوچستان کا نہیں بلکہ صرف ایک بلوچستان کا ذکر ہے، بلوچستان کی تقسیم قابل قبول نہیں اپوزیشن کو بتایا جائے کہ جنوبی بلوچستان کا فیصلہ کس قانونی فورم پر کیا گیا۔
وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے ایوان کو بتایا کہ 2008 کے بعد بلوچستان کے جنوبی علاقہ دہشتگردی سے بری طرح متاثر ہوئے حکومت جنوبی علاقوں کی یکساں ترقی کیلئے پرعزم ہے۔ صوبے کے جنوبی علاقوں کی ترقی کیلئے 600 ارب روپے کی 119 ترقیاتی اسکیمیں شروع کی گئیں ہیں۔ میر ظہور بلیدی نے پراجیکٹس کی تفصیلات بتاتے ہوئےکہا کہ منصوبوں میں ہوشاب آواران، نوکنڈی ماشکیل، خاران یک مچ، بسیمہ ناگ خضدار روڈ، تعلیم، نوجوانوں کی استعداد میں اضافہ اور بارڈر ایریاز میں فینسنگ منصوبے شامل ہیں۔
وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن رکن نصر اللہ زیرے نے انڈومنٹ فنڈز کے تحت ضرورت مند مریضوں کے علاج پر اخراجات کی تفصیلات دریافت کیں۔ قائد ایوان جام کمال خان نے بتایا کہ بلوچستان انڈومنٹ فنڈذ کیلئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ 1500 مریضوں کو انڈومنٹ فنڈذ کے ذریعہ صحت کی سہولتیں فراہم کی جاچکی ہیں، نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں فنڈز میں اضافہ بھی کریں گے۔ وقفہ سوالات کے دوران مبین خلجی نے کوئٹہ شہر سے ڈیری فارمز، کار شورومز اور گیراجوں کی منتقلی کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا۔ اسمبلی اجلاس اب 23 اپریل کو ہوگا۔